پی ٹی آئی نے علی بلال کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا

پی ٹی آئی نے علی بلال کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )  نے 8 مارچ کو لاہور میں جاں بحق ہونے والے پارٹی کارکن علی بلال عرف ظلِ شاہ کے قتل کی تحقیقات لاہور ہائی کورٹ کے جج سے کرانے کا مطالبہ کر دیا۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتےہوئے کہا کہ ظلِ شاہ کی موت حادثے کا نتیجہ تھی تو عمران خان، حماد اظہر اور مجھ سمیت پی ٹی آئی قیادت پر جھوٹا پرچہ کیوں درج کیا؟ ہر لیڈر پر 60، 60 کیسز ہیں، ہم کیسے سیاست کریں گے؟

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا ظلِ شاہ کی موت پر جوڈیشل کمیشن بنانےکی اپیل کریں گے۔ظلِ شاہ کے قتل کی لاہور ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس نگران سرکار کے دامن پر لگے معصوم خون کے دھبّے مٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ آج کی پریس کانفرنس سے ثابت ہوگیا کہ پنجاب جھوٹے پرچوں کی آماجگاہ ہے۔ عمران خان پر حملے، ارشد شریف کو شہید، شہباز گل اور اعظم سواتی پر بدترین تشدد کرنے والوں کی طرح ظلِ شاہ کے قتل کا بھی پورا حساب لیا جائے گا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دن پہلے ریلی کرنے کی اجازت دی گئی۔ ریلی کے دن اچانک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے آکر بہیمانہ تشدد شروع کر دیا۔ ہمارے کارکنوں کو گاڑیوں میں ڈالا جاتا رہا۔ یہ سب کچھ وزیراعلیٰ آفس سے مانیٹر کیا جا رہا تھا۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 کے نفاذ اور استعمال کی پوری کہانی قوم کے سامنے ہے، تحریک انصاف کی انتخابی ریلی اور پرُامن شرکاء ہدف تھے۔ پولیس کے کردار سے صوبے میں پراسیکیوشن کا پورا ڈھانچہ زمین بوس ہو کر رہ گیا۔ عدالتوں کے لئے فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا کہ پولیس جسے ملزم پیش کر رہی ہے وہ ملزم ہے بھی یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن کے پاس بھی جا رہے ہیں کہ محسن نقوی اور پنجاب کابینہ کو کام سے روکا جائے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم اس واقعے کو نہ بھولے ہیں نہ بھولنے دیں گے۔تحریک انصاف اس واقعے پر قانونی کارروائی کرے گی۔یہ لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں نہیں سامنے لا رہے۔آئی جی پنجاب سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں اسپتال سے لےکرگئے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف کسی بھی جانی سانحے کی تلاش میں رہتی ہے، ظل شاہ کا معاملہ عمران خان نے کہیں نہ کہیں منصوبہ بندی کرکے کیا ہے۔  ظل شاہ کے خون سے عمران خان اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ ذہنی معذور شخص کی ہلاکت پر سیاست کی جا رہی ہے۔ 1122 پر کس کی ہدایت پر کال نہیں کی گئی؟ سروسز اسپتال کے ریکارڈ کے مطابق ظل شاہ کی موت ہوچکی تھی۔

ان کا کہنا تھاکہ سروسز اسپتال لانے والے افراد کی ویڈیو نہیں چھپ سکتی۔اتنی کیا جلدی تھی کہ ظل شاہ کو چھوڑ کر بھاگ گئے؟ تحریک انصاف کسی بھی جانی سانحے کی تلاش میں رہتی ہے۔یہ لاشوں کی بنیاد پر سیاست چمکانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ توشہ خانے میں اربوں کی چوری کرنے والے لاشوں کی تلاش میں ہیں۔عمران خان نے ملزموں کو شاباش دی اور حلیہ تبدیل کرنے کی ہدایت کی۔عمران خان قوم سے معافی مانگے کہ ظل شاہ کے معاملے میں وہ خود ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سائفر معاملے پر جھوٹ بولا۔پہلے کہا امریکہ نے سازش کی۔بعد میں کہا مجھے ہٹانے کے پیچھےجنرل ریٹارئرڈ باجوہ تھے۔

اس سے قبل لاہور میں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب عثمان انور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ کسی بھی شہری کی ہلاکت کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے اور پی ٹی آئی کارکن تشدد سے جاں بحق نہیں ہوا ہے۔