اسحاق ڈار آئی ایم ایف معاہدے میں خلل ڈال رہا ہے: مفتاح اسماعیل

اسحاق ڈار آئی ایم ایف معاہدے میں خلل ڈال رہا ہے: مفتاح اسماعیل
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے موجودہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں 'خلل ڈالنے والا' قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قرض دہندہ پاکستان کو رقم دینے کو تیار نہیں کیونکہ آئی ایم ایف کا حکومت سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ مجھے ہٹا کر اسحاق ڈار کو لایا گیا اور پھر آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔

کراچی کی نجی یونیورسٹی میں پاکستان ان دی مڈ آف کرائسز کے عنوان سے مکالمے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب میں وزیر تھا تو جا کر آئی ایم ایف سے بات کی تھی۔ ہم قرض لے کر ہی عوام کو سستا پیٹرول دے رہے تھے۔ آئی ایم ایف سے کہا گیا کہ ہم غلط بیانی نہیں کریں گے۔ پھر مجھے ہٹا دیا اور اسحاق ڈار نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ تین بار آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا تین بار آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو چکی ہے۔ اب آئی ایم ایف کا دل نہیں ہے پیسے دینے کا۔ آئی ایم ایف کو اب پاکستان پر بہت کم اعتماد ہے۔ اب آئی ایم ایف پہلے دیگر ممالک سے سرمایہ کاری لانےکی بات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کر گیا تو یہ پاکستان کیلئے بہت خطرناک ہوگا۔ اشرافیہ تو سہہ جائے گی لیکن غریب عوام کےلیے بہت مسائل ہوں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پیٹرول میں موٹر سائیکل والوں کو سبسڈی دینے کی بات ہوئی۔ بعد میں پک اپ اور رکشے والوں کو بھی سبسڈی دینے کی بات ہوئی۔ میرے خیال میں یہ فارمولا کارآمد نہیں ہوگا۔ یہ کسی ملک کو چلانے کی سب سے بری حکمت عملی ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اب تک متعدد بار وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی پالیسیوں پر  تنقید کر چکے ہیں۔

اس سے قبل 2 مارچ کو  مفتاح اسماعیل نے نجی نیوز چینل کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 ارب ڈالرز رہنے کی پیشگوئی کرکے زیادتی کر رہا ہے۔ لگتا ہے پچھلے ہفتے آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن تبدیل کی ہے۔ انٹرسٹ ریٹ بہت زیادہ بڑھا دیا، یہ چیز بھی پوری ہو گئی ہے۔ سعودی عرب سے انویسٹمنٹ کی تصدیق مانگی گئی ہے۔ دوست ممالک پاکستان سے بدظن ہوگئے ہیں کہ پاکستان جو کہتا ہے وہ نہیں کرتا۔ ہم اپنے کیے ہوئے وعدوں سے مکر گئے ہیں۔ ڈیفالٹ کے رسک سے دوست ممالک پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اس آئی ایم ایف پروگرام کے فوراً بعد دوسرے پروگرام میں جانا ہو گا۔ ہر سال 20 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں۔قطر اور سعودی عرب کو بتانا ہوگا کہ ہم سیریس ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگست میں نگران حکومت آئے تو اسے آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کر دینے چاہئیں۔ بینکوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔20 ہزار ارب جمع کرلیں پھر بھی خسارہ رہے گا۔ ہر حکومت کہتی ہے کم کریں گے لیکن گردشی قرضہ کم نہیں ہو سکتا۔ اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدے کی امید ہے۔