پی ٹی آئی کی 60 سے زائد ریلیوں کو آئی ایس آئی ٹیکنیکل ونگ نے سپانسر کیا، صحافی کا دعویٰ

پی ٹی آئی کی 60 سے زائد ریلیوں کو آئی ایس آئی ٹیکنیکل ونگ نے سپانسر کیا، صحافی کا دعویٰ
صحافی عمران شفقت نے دعویٰ کیا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کےتکنیکی ونگ نے 26 مئی 2022 کے بعد سے ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 60 سے زائد عوامی جلسوں کو سپانسر کیا ہے۔

اپنے یوٹیوب چینل پر ایک حالیہ بلاگ میں صحافی عمران شفقت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نےگزشتہ سال  26 مئی  سے پاکستان بھر میں جلسوں کا آغاز کیا اور اس سلسلے میں تقریباً 60 سے 70 جلسے کیے گئے جن کو آئی ایس آئی کےٹیکنیکل ونگ  نے اس رقم کے ذریعےاسپانسر کیا جو رقم انہوں نے امیر تاجروں کو بلیک میل کرکے حاصل کی تھی۔

صحافی نے کہا کہ اگر غلط استعمال کیا جائے تو ٹیکنیکل ونگ سب سے خوفناک ونگ ہے۔ اس ونگ کے بنیادی مقاصد  میں جیوفینسنگ، آئی ٹی ٹیکنالوجی، کال ریکارڈنگ اور نگرانی شامل ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے اس ونگ میں ریٹائرڈ فوجی افسران کو تعینات کیا۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کے اندر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے جو سیٹ اپ بنایا تھا اسے توڑا جا رہا ہے۔ اس سے قبل کرنل اور میجر رینک کے 30-32 افسران کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔ اب ٹیکنیکل ونگ کے افسران کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔

صحافی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بہاولپور میں دو اعلیٰ افسران کو گرفتار کیا گیا ہے، اور کئی کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض نے اپنے من پسند افسران کو تعینات کر کے آئی ایس آئی کے اندر اپنا ایک ادارہ قائم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیض نے جونیئر افسران سے براہ راست رابطہ کرکے انہیں پی ٹی آئی کے حق میں کام سونپنے کی حکمت عملی اپنائی جبکہ ماضی میں ایسا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ طریقہ کار تھا جس کے ذریعے عمران خان کو حمایت اور مدد فراہم کی جا رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مختلف سینئر رہنما جن میں شاہ محمود قریشی، علی زیدی، پرویز خٹک، فواد چوہدری اور پرویز الٰہی شامل ہیں جو اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں اور وکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری اور یاسمین راشد لاہور کے جلسے سے جلد روانہ ہوگئے۔ یاسمین راشد مایوس ہو چکی ہیں کیونکہ عمران خان نے ان کی کال لیک ہونے کے بعد ان کا سخت مذاق اڑایا تھا، جس میں وہ صدر علوی سے کہہ رہی تھیں کہ کسی بھی بڑے ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے وہ عمران خان کو گرفتاری دینے پر آمادہ کریں۔