پنجاب بھر میں ہنگامہ آرائی اور پرتشدد کارروائیاں جاری، مزید شرپسند عناصر گرفتار

پنجاب بھر میں ہنگامہ آرائی اور پرتشدد کارروائیاں جاری، مزید شرپسند عناصر گرفتار
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے  چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں ہنگامہ آرائی اور پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس کی جانب سے 1050 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق صوبہ بھر میں پولیس ٹیموں کی جانب سے سرکاری املاک پر حملوں، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث شرپسندوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ مختلف اضلاع سے گرفتار شرپسند عناصر کی تعداد 1050 سے زائد ہو گئی۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو فوٹیجز، سی سی ٹی وی ریکارڈنگز کی مدد سے شرپسندوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ شرپسند و قانون شکن عناصر کا تمام ریکارڈ ان کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ میں درج کیا جا رہا ہے۔ مجرمانہ ریکارڈ کی وجہ سے شرپسند عناصر کو نہ تو غیر ممالک کا ویزہ اور نہ ہی ملازمت مل سکے گی۔

ترجمان کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ کریکٹر سرٹیفیکیٹ میں درج تفصیل کی بدولت شرپسند بیرون ملک تعلیمی اداروں میں ایڈمیشن اور امیگریشن بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ سرکاری املاک، پولیس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ تمام شرپسند عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لا کر  قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز دوپہر 2 بجے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ عسکری اداروں کے خلاف بیان بازی پر ضمانت کیس میں پیشی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے۔ گرفتاری کے دوران وکلا اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا۔ نیب کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے یکم مئی کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔

نیب نے عمران خان کونیشنل اکاؤنٹیبیلٹی آرڈیننس 1999 کے سکیشن 9 اے کے تحت گرفتار کی۔عمران خان کو نیب نے 34 اے ، 18 ای ، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے گرفتار کیا۔

وکیل علی بخاری  نے بتایا کہ عمران خان بائیو میٹرک کرانے دائری برانچ کے باہر گئے تھے جہاں بائیو میٹرک روم کے شیشے توڑ کر انہیں گرفتار کیا گیا۔

وکیل بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ رینجرز نے عمران خان پر تشدد کیا۔ ان کے سر اور زخمی ٹانگ پر تشدد کیا گیا۔ ان کی وہیل چیئر وہیں پھینک دی گئی۔

پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو تشدد کر کے گرفتار کیا گیا ہے۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔