شیریں مزاری اور فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا

شیریں مزاری اور فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا
پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما شیریں مزاری اور صوبہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے سابق وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

شیریں مزاری نے پی ٹی آئی کے ساتھ ساتھ سیاست بھی چھوڑنے کا اعلان اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ بار بار ضمانت پر رہائی کے باوجود گرفتاری کی وجہ سے میری صحت خراب ہوئی ہے۔ میری بیٹی ایمان مزاری کو بھی بہت مشکلات سے گزرنا پڑا۔ لہٰذا میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں سیاست چھوڑ رہی ہوں۔ میرا اب کسی بھی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اب میری ترجیح میرے بچے، والدہ اور صحت ہے۔

9 مئی کے فسادات کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی سب کو مذمت کرنی چاہئیے۔ میں بھی 9 اور 10 مئی کو ہونے والے واقعات کی مذمت کرتی ہوں۔ نا صرف 9 مئی کو ہونے والے واقعات بلکہ اس نوعیت کے تمام واقعات کی مذمت کرتی ہوں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما فیاض الحسن چوہان نے بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاست جاری رکھیں گے اور شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور چودھری پرویز الہیٰ سے ملاقات کرنے کے بعد کوشش کریں گے کہ کسی نئے پلیٹ فارم سے سامنے آئیں۔

پریس کانفرنس کے دوران فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات پر ملک کے  24 کروڑ عوام دکھی ہیں، اس پر میں بھی دکھی ہوا ہوں۔ میں نے عمران خان کو سمجھایا کہ ریاست سے ٹکراؤ کی پالیسی چھوڑ دیں، ہم موجودہ حکمرانوں کے خلاف تحریک چلائیں۔ ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے پارٹی میں کھڈے لائن تھا۔ زمان پارک میں داخلہ بند تھا، سارے لیڈر گواہی دیں گے کہ میں نے عمران خان کو سمجھایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 14 مئی کو زوم میٹنگ میں بیرونی ایجنڈے کو پروان چڑھانے کی کوشش کی گئی۔ امریکی کانگریس کے 70 اراکین کے لابنگ کرنے کا معلوم ہوا تو دھچکا لگا۔ فوج اور پاکستان سے محبت آج نہیں، ہمیشہ سے تھی اور ہے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے پُرتشدد مظاہروں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنما گرفتار ہو چکے ہیں جبکہ کئی قریبی ساتھیوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔

تحریک انصاف سے رہنماؤں کی علیحدگی کا سلسلہ تب شروع ہوا جب کراچی سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمود مولوی نے پارٹی پالیسی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات سے نالاں ہوکر پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

گذشتہ روز بھی تحریک انصاف ویسٹ پنجاب کے صدر فیض اللہ کموکا اور سابق صوبائی وزیر اوقاف پیر سعید الحسن شاہ نے 9 مئی کے واقعات کو بنیاد بنا کر پارٹی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ جبکہ حال ہی میں پی ٹی آئی میں ضم ہونے والی ق لیگ کے مرکزی رہنما اور چودھری شجاعت کے بھائی چودھری وجاہت حسین نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔