قرنطینہ میں ڈپریشن سے بچنے کے لئے ماہرین کا 'سیکس' کرنے کا مشورہ

قرنطینہ میں ڈپریشن سے بچنے کے لئے ماہرین کا 'سیکس' کرنے کا مشورہ
کرونا وائرس نے انسان کو صرف جانی خطرے سے ہی دوچار نہیں کیا بلکہ اس کے اثراات انسان کی زندگی کے دیگر پہلووں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ ان اثرات میں سب سے زیادہ اہم لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کے دوران ذہنی دباؤ، چڑچڑا پن اور ڈپریشن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین سمیت وہ ممالک یا علاقے جہاں سے لاک ڈاؤن ختم کئے گئے وہاں سب سے زیادہ طلاقیں ہوئیں۔

اس حوالے سے اب ماہرین اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں اور اب نیو یارک کے معروف ماہر نفسیات و جنسی مسائل ڈاکٹر محمت اوز نے کہا ہے کہ قرنطینہ میں سب سے خطرناک چیز اعصابی دباؤ اور ڈپریشن ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو شاید بیماری کے چلے جانے کے بعد بھی معاشروں کا پیچھا کرتی رہے گی۔ اب ایسے میں انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ قرنطینہ میں موجود افراد کو زیادہ سے زیادہ سیکس کرنا چاہئے تا کہ وہ ڈپریشن سے بچ سکیں۔ انکے مطابق سیکس کرنا بہتر ہے بنسبت اس کے کہ لوگ ایک دوسرے کے اعصاب پر منفی طور پر سوار رہیں۔ 

انکا کہنا تھا کہ سیکس سے جسم میں ایسے ہارمونز شامل ہوتے ہیں جو خوشی کے احساس کا باعث بنتے ہیں۔ اور اس طرح ان مشکل ایام کو گزارنے کے لئے اہم اور بہتر نسخہ ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ماہرین کرونا وائرس کی وبا کے دوران سیکس کرنے اور دیگر جنسی اختلاط کے طریقوں کو مکمل طور پر واضح کر چکے ہیں۔ جس میں اہم بات یہ ہے کہ اپنے جنسی ساتھی کو کیسے کرونا سے بچایا جائے اور محفوظ طریقے سے سیکس کیا جائے۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں مختلف تحقیق ہورہی ہیں۔