جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مالی مشیر پارسی ہو سکتا ہے تو عاطف میاں پاکستان میں تعینات ہو سکتا تھا،اینکر جمیل فاروقی کی مبینہ لیکڈ کال

جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مالی مشیر پارسی ہو سکتا ہے تو عاطف میاں پاکستان میں تعینات ہو سکتا تھا،اینکر جمیل فاروقی کی مبینہ لیکڈ کال
کوئی دن گزرتا نہیں کہ کوئی نہ کوئی میڈیا سٹار متنازع کردار کی وجہ سے شہ سرخیوں کی زینت بن رہا ہے۔ ایسے میں اب سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک بظاہر لیکڈ آڈیو نے تہلکہ مچایا تھا اس کے چند اور متنازعہ حصے سامنے آئے ہیں  اس آڈیو میں مبینہ طور پر سینئر تجزیہ نگار اور سابق بیوروکریٹ اوریا مقبول جان کے ساتھی اینکر رہنے والے جمیل فاروقی جو کہ خود بھی اپنی آرا کی وجہ سے اکثر تنازعات کا شکار رہتے ہیں، اوریا مقبول جان کے دوغلے پن کے بارے میں انکشافات کر رہے ہیں کہتے ہین کہ  کہ اسکو جاہل اعظم بولیں۔۔ جناب مو صوف کی گردن سے سریا نکلتا نہیں ہے آپ دین نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں یہ دین کے نام پر دھبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ شخص (احمدیوں کو) ٹارگٹ کرتا رہا ہیٹ سپیچ کرتا رہا ہے۔ میرے لئے احمدی ہوں یا شیعہ سب ایک ہی زمرے میں آتے ہیں وہ ہے انسانیت۔ انہوں نے کہا کہ جب حضرت عمر کا مالی مشیر پارسی ہو سکتا ہے تو عاطف میاں جیسا شخص پاکستان میں بھی تعینات ہو سکتا تھا کوئی بڑی بات نہیں تھی۔ یاد رہے کہ یہ کال مبینہ طور پر جماعت احمدیہ کے ٹی وی چینل کے نمائندے کے درمیان ہو رہی ہے جبکہ عاطف میاں بھی جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے ماہر معیشت تھے جنہیں انکے عقیدے کی وجہ سے حکومت کے معاشی مشیر تعینات ہونے سے روکا گیا تھا۔ 

اس آڈیو کال کے بعد سے سوشل میڈیا پر طوفان بپا ہے۔ تاہم جمیل فاروقی کے ٹویٹر اکاونٹ سے اس آڈیو کو فیک کہا گیا ہے اور کہا گیا کہ 'اوریا مقبول جان صاحب سے نہ تو میرا کوئی ذاتی اختلاف رہا ہے اور نہ ہی نظریاتی لیکن کیونکہ ہم نے منکرینِ ختم نبوتؐ کی دُم پہ پاوں رکھا ہے اس لئے ہر قسم کی آزمائش کے لئے تیار رہتے ہیں - اور دین کے نقب زنوں کو کیا لگتا ہے کہ ہم پیچھے ہٹنے والے ہیں

اس کال میں جمیل فاروقی بتا رہے ہیں کہ وہ شخص جسے دنیا شدید نظریات رکھنے والے اسلام پسند اوریا مقبول کے طور پر جانتی ہے دراصل دوغلا شخص ہے اور اسلام کے نام پر دھبہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ میں نے اس بندے کے ساتھ تین سال سکرین شئیر کی ہے۔ اور اس کے شدت پسندانہ نظریات اور خیالات کی وجہ سے میں کہاں کہاں خراب ہوا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اینکر تھا۔ میری پانچ لاکھ کی نوکری تو میں نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ دو بندے سکرین پر آرہے ہیں تو جو نقصان ایک بندہ اٹھائے گا دوسرے کو بھی وہی فیس کرنا پڑے گا۔ ایک پر امریکا جانے پر پابندی عائد ہوئی ہے تو دوسرے پر بھی ہوگی ۔ مجھے مینجمنٹ نے جو کہا میں نے کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اوریا مقبول جان کے ساتھ شو کرنا ہے تو کردیا، کل کو کہیں گے کہ نجم سیٹھی کے ساتھ شو کردو تو کردوں گا۔ میں کون ہوں؟ میری تو مجبوری تھی۔

میں جس کرب سے گزرا ہوں میں نوکری کیوں چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بندے نے آپ کے ساتھ اتنا کام کیا آپ کو یہ شرم نہ آئی کہ اسکو جاتے ہوئے خدا حافظ کہنے کا موقع دیں۔ اسکو جاہل اعظم بولیں۔۔ جناب مو صوف کی گردن سے سریا نکلتا نہیں ہے آپ دین نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں یہ دین کے نام پر دھبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ شخص (مخصوص فرقے) ٹارگٹ کرتا رہا ہیٹ سپیچ کرتا رہا ہے۔ میرے لئے احمدی ہوں یا شیعہ سب ایک ہی زمرے میں آتے ہیں وہ ہے انسانیت۔ انہوں نے کہا کہ جب حضرت عمر کا مالی مشیر پارسی ہو سکتا ہے تو عاطف میاں جیسا شخص پاکستان میں بھی تعینات ہو سکتا تھا کوئی بڑی بات نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان موصوف کا اپنا دماغ تو ہے نہیں انکا دماغ ٹخنوں میں ہے۔ ان کا دماغ ایک لڑکی ہے جو 8 سال سے ان کی پروڈیوسر ہے۔ یہ اسکو بیٹی کہتے ہیں اور اسکے ساتھ ڈیٹ مارتے ہیں۔ کمرے بک ہوتے ہیں پھر اسکو گھر سے پک کرتے ہیں اور ڈراپ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شرم آتی ہے باتیں بھی کھولتے ہوئے۔ وہ موصوفہ حزب التحریر سے وابستہ رہی ہیں۔ اور جو وہ کہتی ہیں حکم انکا چلتا ہے۔ ان کا منہ اور دل دو ٹانگوں کے بیچ میں ہے۔ نہ کوئی نکاح ہے نہ ہی رشتہ ہے صرف دوستی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ ٹی وی پر ایک بندہ نظر آنا چاہئے اور وہ ہیں جناب، جناب جناب (اوریا مقبول جان)۔ جمیل فاروقی کہتے ہیں کہ یہ شخص دین کا نام لیتا ہے اور خود منافق ڈیٹیں مارتا ہے۔ اسکی چھترول ٹھیک سے ہونی چاہئے۔

اس آڈیو کال کے بعد سے سوشل میڈیا پر طوفان بپا ہے۔ تاہم جمیل فاروقی کے ٹویٹر اکاونٹ سے اس آڈیو کو فیک کہا گیا ہے اور کہا گیا کہ 'اوریا مقبول جان صاحب سے نہ تو میرا کوئی ذاتی اختلاف رہا ہے اور نہ ہی نظریاتی لیکن کیونکہ ہم نے منکرینِ ختم نبوتؐ کی دُم پہ پاوں رکھا ہے اس لئے ہر قسم کی آزمائش کے لئے تیار رہتے ہیں - اور دین کے نقب زنوں کو کیا لگتا ہے کہ ہم پیچھے ہٹنے والے ہیں - اوور مائی باڈی'

تاہم اس کے باوجود عوام کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان سمیت دیگر ایسی متنازع شخصیات جو کہ دین کی تبلیغ کرتے ہوئے دوسروں پر فتوے لگاتے رہتے ہیں اور ان کے خود کے احوال غیر انسانی حد تک شرمناک ہیں انکا احتسا ب ہونا چاہئے۔