کرونا وائرس کے علاج میں بڑی کامیابی، انٹرفیرون بیٹا نامی پروٹین سے آزمائشی علاج میں اہم پیشرفت

کرونا وائرس کے علاج میں بڑی کامیابی، انٹرفیرون بیٹا نامی پروٹین سے آزمائشی علاج میں اہم پیشرفت
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک مہلک کرونا وائرس کی ویکسین اور طریقہ علاج پر تحقیق میں مصروف ہیں اور اب برطانیہ میں پروٹین کے ذریعے مہلک وائرس کے علاج میں پیشرفت ہوئی ہے۔ برطانوی ادویہ ساز کمپنی نے کرونا وائرس کے مریضوں کے پروٹین سے آزمائشی علاج کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

کرونا وائرس کے مریضوں کا پروٹین سے آزمائشی علاج ایک اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔ اس علاج سے کرونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں کی مشکلات کو ایک سے 16 دن میں 79 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

برطانیہ کی ایک کمپنی کے مطابق کلینیکل ٹرائل کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کووڈ 19 کا نیا علاج انتہائی نگہداشت کی ضرورت والے مریضوں کی تعداد کو کم کر دیتا ہے۔

کمپنی کا اعلامیے میں کہنا ہے کہ اس علاج کے لیے انٹرفیرون بیٹا نامی پروٹین کا استعمال کیا جاتا ہے جسے انسانی جسم وائرل انفیکشن ہونے پر بناتا ہے۔ مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے مقصد کیلئے پروٹین کرونا وائرس کے مریضوں کے پھیپھڑوں میں براہ راست سانس کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی برطانوی سائنس دانوں نے ڈیکسامیتھاسون کو کرونا وائرس کے مریضوں کی جان بچانے والی مؤثر دوا قرار دیا تھا جب کہ حال ہی میں روس کی وزارت دفاع نے بھی کرونا وائرس سے بچاؤ کی مستند ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اُدھر دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 6 لاکھ 9 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک کروڑ 46 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔