کیا سعودی عرب زمانہ قدیم میں صحرا کی بجائے سرسبز و شاداب وادی تھی؟

کیا سعودی عرب زمانہ قدیم میں صحرا کی بجائے سرسبز و شاداب وادی تھی؟
آج سعودی عرب  بے آب و گیاہ صحرا ہے جو اس زمانے کے انسان کے لیے جان لیوا ثابت ہوتے لیکن پچھلے ایک عشرے میں ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں ایسا نہیں تھا اور ایک زمانہ ایسا تھا جب سعودی عرب کہیں زیادہ سر سبز و شاداب تھا۔

یونیورسٹی آف لندن کے سائنسدان اور تحقیق کے شریک مصنف رچرڈ کلارک ولسن کا کہنا تھا کہ ماضی کے ایک دور میں جزیرہ نما میں پائے جانے والے صحراؤں کی جگہ گھاس کے میدان، تازہ پانی کی جھیلیں اور دریا تھے.

ایک لاکھ 20 ہزار سال پہلے موجودہ شمالی سعودی عرب میں انسانوں کے ایک چھوٹے سے گروہ نے جھیل کے کنارے رُک کر پانی پیا اور خوراک تلاش کی۔ اسی جگہ اونٹ، بھینسیں اور ہاتھی بھی آئے تھے اور وہ آج کے ان جانوروں کے مقابلے پر کہیں بڑے تھے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے ہم جانتے ہیں کہ انسان اور جانور اس جھیل کے کنارے ایک ہی وقت میں موجود تھے۔ البتہ یہاں سے پتھر کے اوزار نہیں ملے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان یہاں زیادہ دیر نہیں رکے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ انسان یہاں پانی لیے آئے تھے اور شاید انہوں نے جانوروں کا شکار بھی کیا ہو۔ اس کے علاوہ یہاں سے 233 باقیات بھی ملی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں شکاری جانوروں کی آماج گاہ تھی۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ انسان اور جانور اس جھیل کے کنارے ایک ہی وقت میں موجود تھے۔ البتہ یہاں سے پتھر کے اوزار نہیں ملے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان یہاں زیادہ دیر نہیں رکے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ انسان یہاں پانی لیے آئے تھے اور شاید انہوں نے جانوروں کا شکار بھی کیا ہو۔ اس کے علاوہ یہاں سے 233 باقیات  بھی ملے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جگہ شکاری جانوروں کی آماج گاہ تھی۔