’میں تو دوست تھا، دشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جارہا ہے‘ جہانگیر ترین پھٹ پڑے

’میں تو دوست تھا، دشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جارہا ہے‘ جہانگیر ترین پھٹ پڑے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’ناراض‘ رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ شوگر کمیشن انکوائی کے بعد سے خاموش بیٹھا ہوں، ایک سال گزر چکا ہے لیکن ایک لفظ ادا نہیں کیا، میری وفاداری کا ثبوت اور کس کو چاہیے؟

لاہور میں پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی اراکین کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری بات کا جواب دیا جائے۔

جہانگیر ترین نے زور دے کر کہا کہ ظلم بڑھتا جارہا ہے، میرے اور میرے بیٹے کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ابھی مقدمے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو بینک اکاؤنٹ کیوں منجمد کیے گئے؟

جہانگیر ترین نے کہا کہ ملک کی 80 شوگر ملز میں سے انہیں صرف جہانگیر ترین نظر آیا اور بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے سے کیا فائدہ ہوگا اور یہ کون کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ میرے سوالات ہیں جس کا جواب چاہیے، ہم تحریک انصاف سے انصاف کا تقاضہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں تو دوست تھا مجھے دشمنی کی طرف کیوں دھکیل رہے ہیں اس لیے مجھے دوست ہی رکھو۔

ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ سازشی عناصر کو وزیر اعظم عمران خان، مخلص ووٹر اور دیگر رہنما خود بے نقاب کریں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے الگ کرنے سے تحریک انصاف کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچے گا۔

جہانگیر ترین نے واضح کیا کہ میری تحریک انصاف کے ساتھ راہیں الگ نہیں ہوئی اور ایسا میں سوچ بھی نہیں سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پارٹی میں شامل ہوں اور رہوں گا۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ آپ آصف زرداری سے ملنے جا رہے ہیں؟

جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ نہیں ایسی بات نہیں ہے، آصف زرداری سے ملاقات کی باتوں میں حقیقت نہیں، ایسی کوئی ملاقات نہیں ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہفتہ گزر گیا، ابھی تک صرف جہانگیر ترین کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، آپ اتنے کمزور ہیں کہ عدالت میں نہیں میڈیا پر بات کرتے ہیں، عزت اللّٰہ دینے والا ہے، وہی عزت دے گا، مجبور ہو کر پوچھتا ہوں کہ انتقامی کارروائی کیوں ہو رہی ہے؟

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔

ایف آئی آر کی نقول کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 406، 420 اور 109 جبکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق انکوائری کے دوران جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری شیئر ہولڈرز کے پیسے کے غبن کی سوچی سمجھی اور دھوکہ دہی پر مبنی اسکیم سامنے آئی جس میں جہانگیر ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو نے دھوکے سے 3 ارب 14 کروڑ روپے فاروقی پلپ ملز لمیٹڈ (ایف پی ایم ایل) کو منتقل کیے جو ان کے بیٹے اور قریبی عزیزوں کی ملکیت ہے-