NA-249 کا بڑا معرکہ: ن لیگ اور پی ٹی آئی ہی اصل کھلاڑی

NA-249 کا بڑا معرکہ: ن لیگ اور پی ٹی آئی ہی اصل کھلاڑی

کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے ووٹرز نےتین میں سے دو سرویز میں حلقے کے عوام کی جانب سے ووٹ دیتے وقت پارٹی اور امیدوار دونوں کو پہلی ترجیح دینے کا کہا ہے۔اپسوس میں50 فیصد جبکہ گیلپ پاکستان میں 34 فیصد نےاس رائے کا اظہار کیا کے حلقے کے عوام ووٹ دیتے وقت پارٹی اورامیدوار دونوں کو مدنظر رکھتے ہیں۔ پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 22 فیصد نے حلقے کے عوام کی پہلی ترجیح پارٹی کو کہا جبکہ 14فیصد نے پارٹی اور امیدوار کو حلقے کے عوام کی دوسری ترجیح قرار دیا۔ تینوں ریسرچ کمپنیز نے یہ سروے این اے 249 کےمجموعی طور پر تین ہزار سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز سے کیا۔


یہ نشست کیوں خالی ہوئی؟

واضح رہے کہ کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 سے پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے تاہم سینیٹر کا الیکشن جیتنے کے بعد فیصل واوڈا نے اس نشست سے استعفیٰ دیا۔ انہوں  نے 2018  کے الیکشن میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف کو 700 ووٹوں کے معمولی مارجن سے شکست دے دی تھی۔

حلقے میں کتنے ووٹرز ہیں؟

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست میں بتایا گیا ہے کہ حلقہ این اے249 میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 935 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 1 ہزار 656 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 37 ہزار 935 ہے۔ ای سی پی کے مطابق حلقہ این اے 249 میں امیدوار کے چناؤ کے لیے  پولنگ کی تاریخ 29 اپریل مقرر کی گئی ہے۔

کراچی کے کونسے علاقے اس حلقے میں شامل ہیں؟

اس حلقے میں دہلی کالونی، مجاہد کالونی، سعید آباد اور بلدیہ کالونی بڑے علاقوں میں شامل ہیں۔ جبکہ اس حلقے کی آبادی میں پشتون، سرائیکی پنجابی، کشمیری اور بہاری برادریاں رہائش پذیر ہیں۔

حلقے میں کونسی پارٹیوں کے امیدوار مد مقابل ہیں اور ان کے نام کیا ہیں؟

حلقے میں ن لیگ نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ٹکٹ دے رکھا ہے۔ انکی الیکشن مہم کو توانا کرنے کے لئے پارٹی کی مرکزی رہنام مریم نواز نے بھی کراچی جانا تھا لیکن بعد میں انہوں نے یہ دورہ کرونا کی بڑھتی ہوئی وبا اور عوامی تحفظ کے لیئے منسوخ کردیا۔  دوسری جانب پی ٹی آئی  کی جانب سے امجد آفریدی امیدوار ہیں۔ جبکہ  ایک زمانے ایم کیو ایم کا سرگرم حصہ رہنے والے  مصطفیٰ کمال کی پارٹی  پاک سرزمین پارٹی نے بھی مصطفیٰ کمال، سید حفیظ الدین اور ہمایوں عثمان  کو کھڑا کیا ہے اور انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے  کاغذات نامزدگی حاصل کرلیے۔

حلقے کے بڑے مسائل میں کونسے مسائل شامل ہیں؟

حلقے کا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی ہے۔ نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں کراچی میں مقیم صحافی و اینکر نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں پانی کا بحران ہے۔ آپ اس علاقے  میں جائیں تو چھوٹے چھوٹے بچے آپ کو گھروں تک گیلنوں میں پانی پہنچاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اس علاقے کا دوسرا بڑا مسئلہ ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور گلیاں ہیں۔ اس حوالے سے نادیہ نقی کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جاتے ہی آپ کو لگتا ہے کہ یہ کوئی دور افتادہ پاکستان کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی آبادی کا ایک اہم مسئلہ  شناختی کارڈ کا حصول بھی ہے۔ خاص کر کے بیہاری برادری جس کے شناختی کارڈ اکثر بلاک کر دیئے جاتے ہیں۔

حلقے میں کن پارٹیوں کے درمیان اصل مقابلہ ہے: 

موقع پر موجود صحافیوں اور علاقہ مکینوں کی رائے بتاتی ہے کہ یہاں اصل مقابلہ ن لیگ اور تحریک انصاف کے درمیان ہوگا۔ اس حوالے سے جیو نیوز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں تین سروے ہوئے جس میں سے دو سرویز میں لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان جبکہ تیسرےسروے میں نواز شریف کو سب سے پسندیدہ اور مقبول شخصیت قرار دیا۔اس بات کا انکشاف گیلپ پاکستان، اپسوس اور پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں ہوا جس میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 سے شماریاتی طور پر منتخب 1200  سے 1400 سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز نے حصہ لیا۔تینوں سرویز 10 اپریل سے 20اپریل 2021 کے درمیان کیے گئے۔حلقے کے ووٹرز سے پسندید ہ رہنما کے سوال پر پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں 18 فیصد نے وزیر اعظم عمران خان کو سب سے زیادہ پسندیدہ اور مقبول کہا جس کے بعد 16 فیصد نے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کو فیورٹ قرار دیا۔10 فیصد نے نواز شریف، 7 فیصد نے خادم حسین رضوی، 6 فیصد نے بینظیر بھٹو، 5 فیصد نے فاروق ستار، 4 فیصد نے پرویزمشرف، 3 فیصد نے مریم نواز جبکہ 2 فیصد نے خالد مقبول صدیقی کو اپنا فیورٹ کہا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق فیورٹ کون؟

نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ جہاں پیپلز پارٹی نے اس حلقے کو نظر انداز کیا ہے تو وہیں پچھلے الیکشن میں تحریک انصاف نے بھی اس حلقے کے عوام کو بہت مایوس کیا ہے۔ نادیہ کے بقول مفتاح اسماعیل اس وقت حلقے میں بہتر کمپین کر رہے ہیں اور وہ ایسے مسائل کو اٹھا رہے ہیں جو کہ عوام کے روز مرہ مسائل ہیں اور ان کو حل کرنے کے وعدے کیئے جا رہے ہیں اور ان کا روڈ میپ بھی دیا جارہا ہے۔

 تحریک انصاف اور ن لیگ کے الیکشن امیدواروں کے دعوے کیا ہیں؟

مفتاح اسماعیل کے مطابق چونکہ پیپلزپارٹی نے اس حلقے کو نظر انداز کیئے رکھا اور تحریک انصاف بھی اس حلقے کو بھول گئی تو ان اب عوام مسلم لیگ ن کو ہی جیتوائیں گے اور شیر پر ٹھپا لگائیں گے۔ انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے وہ رقم جمع کروا کر واٹر فلٹریشن پلانٹس لگوائیں گے۔  دوسری جانب تحریک انصاف کے امجد آفریدی ہیں جو ن لیگ پر الزام دھرتے ہیں کہ یہ تو جیتنے کے بعد اس حلقے میں کبھی واپس نہیں آئے۔ وہ مفتاح اسماعیل کو پیرا شوٹر قرار دیتے ہیں۔

حلقے کا ٹرینڈ کیا ہے؟

دلچسپ طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس حلقے میں 2008 میں پیپلز پارٹی 2013 میں ایم کیو ایم  2018 میں تحریک انصاف کی فتح ہوئی ہے۔ اس بار فتح کسی اور جماعت کا نصیب بنتی ہے یا پھر حلقے کے عوام ایک بار پھر آزمائے ہوئے بازوؤں کو آزماتے ہیں فیصلہ قریب ہی ہے۔