برطانوی عدالت کا بڑا فیصلہ، شہباز شریف اور ان کا خاندان منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری

برطانوی عدالت کا بڑا فیصلہ، شہباز شریف اور ان کا خاندان منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری
برطانیہ کی ایک عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات، انگلینڈ اور پاکستان میں کی گئی انوسٹی گیشن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شریف خاندان منی لانڈرنگ میں ملوث نہیں ہے۔

تفصیل کے مطابق برطانوی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کو مجرمانہ سرگرمیوں اور منی لانڈرنگ کے عائد الزامات سے بری کر دیا ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے لیگی صدر اور ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے منجمد اکاؤنٹس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً اکیس مہینے شریف خاندان کے بارے میں منی لانڈرنگ کے الزامات کی انوسٹی گیشن میں 20 سالوں کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا لیکن میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں کرپشن، منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے برطانیہ سے درخواست کی تھی کہ کرپشن کا پیسہ وطن واپس بھیجا جائے، اس لئے درخواست پر عمل کرتے ہوئے میاں شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کو 2019ء میں منجمد کر دیا گیا تھا۔ ان منجمد اکائونٹس کو اعلیٰ سطح کی انوسٹی گیشن سے مشروط کیا گیا تھا۔

برطانوی ایجنسی نے پاکستان، قومی احتساب بیورو (نیب) اور ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں۔ اس اہم تحقیقات کے دوران برطانیہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں میاں شہباز شریف اور ان کی فیلمی کے بینک اکائونٹس کی چھان بین کی گئی تھی۔

اب برطانوی کورٹ نے میاں شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کرتے ہوئے ان کے منجمد اکاؤنٹس بھی بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔