عمران خان عوامی نمائندہ نہیں رہے، اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا: نجم سیٹھی

عمران خان عوامی نمائندہ نہیں رہے، اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا پڑے گا: نجم سیٹھی
نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ میں نے پچھلے 70 سالوں میں عوام اتنے غصے میں نہیں دیکھی جتنی آج ہے۔ عوام کے اندر ایسا انقلابی جذبہ پیدا ہو رہا ہے جس کے تحت وہ سب کو مسترد کر رہے ہیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کامیاب ہوتی ہے یا نہیں لیکن حکومت بہت گھبرائی ہوئی ہے۔ اپوزیشن بھی انتظار کر رہی ہے۔ اگر موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی نیوٹرل رہے تو ان کا رویہ تبدیل ہو جائے گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے چڑیا نے خبر دی ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ نجم سیٹھی کو ٹائٹ کرو۔ میں انھیں کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے بھٹو، ضیا الحق اور نواز شریف ٹائٹ نہیں کر سکے تو یہ لوگ کیا کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سول ملٹری بیوروکریسی اور عدلیہ اب مقدس گائے نہیں رہیں، بہت ایکسپوز ہو چکی ہیں۔ اگر یہ اچھی حکومت لے کر آتے تو سوال ہی کھڑے نہ ہوتے لیکن انہوں نے جو تجربہ کیا وہ ناکام ہو چکا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی وجہ سے جو چیزیں کھڑی تھیں، وہ اب آہستہ آہستہ گرنے لگی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا تجزیہ ہے کہ ملٹری اسٹیبلمشنٹ تھوڑا سا گھبرا چکی ہے کہ ہم کہاں پھنس گئے۔ وہ سمجھے تھے کہ بندہ ایماندار ہے، پڑھا لکھا ہے، اسے ٹیم دیں گے تو یہ ملک چلا لے گا مگر ایسا نہیں ہوا۔ سوچا جا رہا ہے کہ کیا کیا جائے کیونکہ اب تو ہم بھی بدنام ہو رہے ہیں۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو پیچھے ہٹنا چاہ رہی ہے لیکن یہ بھی سوچ ہے کہ اب لانا کس کو ہے اور موجودہ کی کیسے چھٹی کرانی ہے۔ دوسری جانب عوام شدید غصے میں ہے۔ اگر ان کا غم وغصہ بڑھا تو ریاست کیلئے اور مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ صورتحال کو وہاں تک نہ پہنچایا جائے جہاں اتنی بے چینی اور انارکی پھیل جائے اور لوگ تشدد کی طرف نکل آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ اس ملک کا کچھ خیال کرتے ہوئے اچھے راستے نکالیں جائیں۔ عوامی نمائندوں کو موقع دیں کہ وہ عوام کیساتھ بات کریں۔ عمران خان تو یہ کامم نہیں کر سکتا کیونکہ وہ اب عوامی نمائندہ نہیں رہا۔ اگر وہ اچھی حکومت دے دیتے تو ہمیں کیا تکلیف تھی کہ ان کیخلاف بات کرتے۔