مسلم لیگ ق کے تحفظات دور کر دئیے، بس چھوٹے چھوٹے معاملات رہ گئے، فواد چودھری

مسلم لیگ ق کے تحفظات دور کر دئیے، بس چھوٹے چھوٹے معاملات رہ گئے، فواد چودھری
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ق کے تحفظات کو ختم کر دیا گیا ہے، بس جو چھوٹے موٹے معاملات ہیں وہ بھی ختم کر دیں گے۔ حکومت کے تمام اتحادی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے اعلان کے بعد یہ ساری فضا ختم ہو جائے گی۔ فوج کا کوئی معاملہ نہیں، فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی اور وفاقی وزیر مونس الہی سے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری اور وزیر مملکت فرخ حبیب نے ملاقات کی۔

چودھری پرویز الہی اور مونس الہی نے پیکا آرڈیننس سے متعلق جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی سفارشات سے وفاقی وزرا کو اگاہ کیا تاہم اس کی واپسی سے متعلق ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

ملاقات کے بعد فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی اتحادی اور ایک ہی سوچ رکھتے ہیں۔ آگے جا کر جو بڑے فیصلے ہونے ہیں، اس پر دونوں ایک ہی پلیٹ فارم پر ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے جو تحفظات تھے وہ بڑی حد تک دور کر دئیے ہیں اور جو چھوٹے معاملات ہیں، وہ بھی دور ہو جائیں گے۔ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے اجلاس طلب کرنے سے پہلے تمام اتحادی وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان کریں گے، جس سے یہ ساری فضا ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ 23 مارچ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں شرکت کے لیے 40 وزرائے خارجہ اور 200 کے قریب وفود سمیت مزید ممالک کے وزرائے خارجہ آ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اس سے قبل ہی سیاسی غیر یقینی ختم ہو۔ مجھے امید ہے کہ اتحادیوں کی طرف سے وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان بہت جلد ہوگا۔ پنجاب حکومت کے حوالے سے سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں ایک انار 100 بیمار والا حال ہے۔ سب کو مطمئن کریں گے اور فیصلے اتفاق رائے ہوں گے۔

لندن میں نواز شریف سے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ملاقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ علیم خان کے ترجمان نے خبر کی تردید کی اور ہم علیم خان یا جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی کا حصہ سمجھتے ہیں اور وہ وہی فیصلے کریں گے جو پی ٹی آئی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ فوج کا کوئی معاملہ نہیں ہے، فوج اور حکومت مختلف ہوتے نہیں ہیں اور فوج آئینی طور پر انتظامیہ کا حصہ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اتحادیوں سے مل رہے ہیں۔ اس وقت کی سرگرمیاں صرف عدم اعتماد سے نہیں بلکہ 2023 سے قبل جو بلدیاتی انتخابات ہیں، اس سے متعلق بھی ہیں۔