فوج مخالف مہم؟ پی ٹی آئی کارکنان ٹوئیٹس کر کے ڈیلیٹ کیوں کر رہے ہیں؟

فوج مخالف مہم؟ پی ٹی آئی کارکنان ٹوئیٹس کر کے ڈیلیٹ کیوں کر رہے ہیں؟
حالیہ سیاسی کشیدگی کے دوران پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے فوج مخالف مہم شروع کر دی گئی تاہم فوج مخالف ٹوئیٹس کر کے انہیں ڈیلیٹ بھی کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ایپ ٹوئٹر پر گزشتہ روز پی ٹی آئی حامیوں نے فوج مخالف ٹویٹس کیں تاہم کچھ دیر بھی انہیں ڈیلیٹ بھی کر دیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سوشل میڈیا کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے بھی گزشتہ روز ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ 'امپائرز ہی لے بیٹھے پاکستان کو' تاہم بعد میں اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔



پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے کی گئی ٹویٹس میں فوج اور سینئر فوجی افسران کے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے گئے، کسی نے لکھا کہ جنرل باجوہ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے بک گئے ہیں ، کسی نے لکھا کہ جو کچھ ہورہا ہے اس کے پچھے فوج ہے اور جنرل باجوہ نے زبردستی جنرل فیض کو نکال دیا ہے۔



خیال رہے کہ وزیراعظم کے نیوٹرل کے بیان کے بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا کی طرف سے فوج اور اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیراعظم بارہا اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ فوج نے خود کو نیوٹرل کر لیا ہے، گزشتہ روز بھی انہوں نے کہا کہ کہ اللہ کا حکم ہے کہ مسلمان اچھائی کے حق میں اور بُرائی کے خلاف جہاد کرے، اللہ نے انسان کو یہ اجازت ہی نہیں دی کہ جب اچھے اور برے کی جنگ ہو تو آپ کہیں کہ میں تو پیچھے کھڑا ہوں کیونکہ میں تو نیوٹرل ہوں۔

گزشتہ روز نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں سینئر صحافی نجم سیٹھی نے بھی کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ بالکل نیوٹرل رہنا چاہتی ہے، اسی وجہ سے وزیراعظم عمران خان کے لوگ کافی پریشان ہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر پاک فوج اور عدلیہ کے خلاف مہم کے معاملہ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائمز ونگ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے تحقیقات کا آغاز وزیر داخلہ کے احکامات موصول ہونے پر کیا گیا ہے، سرکاری تعطیل کے باوجود سائبر کرائم ونگ کے افسران کو دفاتر میں طلب کیا گیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والے اکاؤنٹس، پیجز کی چھان بین شروع کردی گئی ہے، تحقیقات کا آغاز درخواست نہیں وزارت داخلہ کے احکامات پر ہوا ہے، نفرت انگیز مواد پھیلانے والے اکاؤنٹس کی تعداد کا پتہ چلایا جا رہا ہے، جس کے بعد فوج، عدلیہ مخالف مہم چلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔