ریاستی اداروں کیخلاف الزام تراشی کرنیوالوں کو قانون کی گرفت میں آنا چاہیے: وزیراعظم شہباز شریف

ریاستی اداروں کیخلاف الزام تراشی کرنیوالوں کو قانون کی گرفت میں آنا چاہیے: وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر کوئی ریاستی اداروں کے خلاف بے جا الزام تراشی کرتا ہے تو اسے قانون کی گرفت میں آنا چاہیے۔

میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف پاکستانی ہیں اور پاسپورٹ ان کا حق ہے۔ ان کو پاسپورٹ جاری ہو رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کو ایک دو روز میں فائنل کر لیں گے۔ مسلم لیگ ن کے وزرا کا فیصلہ نواز شریف کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم لیگ ن کی نہیں بلکہ اتحادی حکومت ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے وزیر شامل ہوں گے۔ حکومت میں سب اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ تمام فیصلے اتحادیوں کی مشاورت سے ہوں گے۔ گورنر سٹیٹ بینک کے حوالے سے بھی مشورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتقام ہماری پالیسی نہیں، بدلے کی سیاست نہیں کریں گے۔ کسی کو پکڑنا ہماری پالیسی نہیں ہے۔ تاہم اگر کسی نے غلط کام کیا ہے تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ اگر کسی نے ملکی وسائل کھائے ہیں تو ادارے موجود ہیں قانون موجود ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ایم کیو ایم کی قیادت نے ملاقات میں کوئی گلہ شکوہ نہیں کیا۔ کل کراچی جا رہا ہوں۔ چاروں صوبوں کے مسائل حل کریں گے۔ اسمبلیوں کی مدت ڈیڑھ سال ہے۔ کب الیکشن کرانے ہیں؟ مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔ مسلم لیگ ن ضروری انتخابی اصلاحات کے بعد جلد الیکشن کرانا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نے تحریک انصاف کو استعفوں سے روکنے کے لیے کسی رابطے کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر استعفے آتے ہیں تو اس صورت میں ضمنی انتخاب کا قانون موجود ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے تمام دوست ممالک سے تعلقات بگاڑ دیے ہیں۔ ہم بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پائیدار تعلقات اور امن ممکن نہیں، خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو مشورہ ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کرکے پائیدار امن کی طرف بڑھیں۔