خاتون خود کش حملہ آور شاری بلوچ کے آبائی گھر کا سراغ مل گیا، اہم دستاویزات برآمد

خاتون خود کش حملہ آور شاری بلوچ کے آبائی گھر کا سراغ مل گیا، اہم دستاویزات برآمد
کراچی یونیورسٹی میں خود کش حملہ کرکے چینی اساتذہ کی جان لینے والی دہشتگرد خاتون شاری بلوچ کے آبائی گھر کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

خود کش بمبار شاری بلوچ کراچی کے علاقے سکیم 33 کی رہائشی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے گھر پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات اور لیپ ٹاپ کو قبضے میں لے لیا ہے۔

خبریں ہیں کہ انٹیلی جنس اداروں نے گذشتہ رات اس گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران پورے گھر کی تلاشی لی گئی اور اہم ڈاکیومینٹس قبضے میں لینے کے بعد پورے گھر کو سیل کر دیا گیا۔

حساس اداروں کا کہنا ہے کہ یہ گھر شاری بلوچ کے والد کا ہے۔ اس گھر میں سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی آتی جاتی تھی۔ جبکہ اسی گھر میں ہی خاتون بمبار شاری بلوچ کی ہمشیرہ کی شادی ہوئی تھی۔

دوسری جانب سی ٹی ڈی نے اہم کارروائی کرتے ہوئے شاری بلوچ کے شوہر کے گھر کو بھی سیل کر دیا ہے جو گلستان جوہر میں ہے۔ اس گھر کو کرائے پر لیا گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ خاندان گذشتہ 4 سال سے اس گھر میں مقیم تھا۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ ان گھروں میں ایسی سرکاری گاڑیوں کی آمدورفت رہتی جن پر بلوچستان کی نمبر پلیٹس لگی ہوتی تھیں۔ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ گلستان جوہر میں واقع گھر کئی کئی روز بند پڑا رہتا تھا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ اس گھر کا کرایہ 30 ہزار روپے تھا۔

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خود کش بمبار شاری بلوچ کا تعلق انتہائی پڑھے لکھے گھرانے سے تھا۔ یہ کُل 6 بہن بھائی ہیں۔ جن میں سے ایک بہن نے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔

انٹیلی جنس ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شاری بلوچ کا خاوند کراچی میں دہشتگرد حملے کا ماسٹر مائنڈ ہو سکتا ہے۔ وہ جناح ہسپتال کے قریب ہوٹل میں مقیم تھا اور دھماکے سے قبل ہی بچوں سمیت غائب ہو گیا۔