بجلی اور گیس کے بعد پانی کے بحران کا بھی 22 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، آبی ذخائر 97 فیصد کم

بجلی اور گیس کے بعد پانی کے بحران کا بھی 22 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، آبی ذخائر 97 فیصد کم
پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے تاہم اب ملک میں پانی کا بحران سنگین ہونے سے پانی کی کمی کا 22 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے جب کہ صوبوں کو 50 فیصد پانی کی کمی کا سامنا جبکہ آبی ذخائر میں97 فیصد کمی ہو گئی ہے۔

ارسا (انڈس ریورسسٹم اتھارٹی) کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ملک میں پانی بحران میں شدت سے پانی کی کمی کا 22 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں بھی 56 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ارسا کی جانب سے پانی کی صورتحال کی تفصیلات کے مطابق شمالی علاقوں میں درجہ حرارت انتہائی کم ہے تربیلا ڈیم گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے خالی ہے جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ ایکڑ فٹ ہے جبکہ گزشتہ سال ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ35 لاکھ ایکڑ فٹ تھا۔

دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ 1 لاکھ 25 ہزار کیوسک ہے۔ گزشتہ سال ان دنوں دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ 2 لاکھ 84 ہزار کیوسک تھا۔

گزشتہ سال ان دنوں دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ 2 لاکھ 84 ہزار کیوسک جبکہ ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 35 لاکھ ایکڑ فٹ تھا۔ تربیلا ڈیم گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے خالی ہے اور اب منگلا ڈیم میں بھی پانی کا ذخیرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

ارسا کے مطابق صوبہ سندھ اور کے پانی کی طلب 1 لاکھ 30 ہزار کیوسک ہے جبکہ پنجاب کے پانی کی طلب 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ہے لیکن دونوں صوبوں کو 60,60 ہزار کیوسک پانی دیا جا رہا ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ چناب اور جہلم سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دریا ہیں جبکہ دریائے جہلم میں پانی کی کمی کے باعث منگلا ڈیم آدھا بھی نہیں بھر پائے گا اور خدشہ ہے کہ منگلا ڈیم میں ربیع سیزن کیلئے بھی پانی نہیں ہو گا۔