اگر عسکری ادارہ نہ چاہتا تو ہماری حکومت کیسے گر سکتی تھی؟ فواد چودھری

اگر عسکری ادارہ نہ چاہتا تو ہماری حکومت کیسے گر سکتی تھی؟ فواد چودھری
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر عسکری ادارہ نہ چاہتا تو ہماری حکومت کیسے گر سکتی تھی۔ اسٹیبشلمنٹ نیوٹرل کیسے ہو سکتی ہے کیونکہ وہ پاکستانی سیاست کی اہم کھلاڑی ہے۔

فواد چودھری نے یہ بات آے آر وائی سے گفتگو میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ احترام کا تعلق ہے۔ بات یہاں تک نہیں پہنچنی چاہیے تھی۔ پاکستان میں بہت چیزیں خراب ہو کر ٹھیک ہو جاتی ہیں یہ بھی ٹھیک ہو جائے۔ پاکستان میں کوئی رولز ہے ہی نہیں، ساری کرسی کی سیاست ہے۔ کرسی کی سیاست میں پاکستان آگے ہی نہیں بڑھ رہا۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انقلاب آ گیا ہے۔ اب سب عوام کو پتا چل جاتا ہے۔ ہمارے کئی لوگوں نے بتایا انہیں فون آ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی ٹکٹیں نہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے معاملات ہوتے ہیں جہاں نیوٹرل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نیب قانون میں جو ترامیم ہوئیں ، اس میں اداروں نے نیوٹرل ہونا ہے تو تباہی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو ہم کہتے ہیں، لیکن اصل قصور سیاستدانوں کا ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ معاملات طے ہو گئے تھے۔ مسلم لیگ ن سمجھی ہم کمزور ہو گئے تو پیچھے ہٹ گئی ہے۔

اس وقت شریف اور زرداری خاندان کے ذاتی مسائل ہیں۔ یہ دونوں خاندان چاہتے ہیں کہ ان کے کیس معاف کر دیے جائیں۔ دونوں خاندانوں پر اربوں کے کیسز ہیں۔ کیسے چھوڑا جا سکتا ہے۔ دونوں پارٹیاں ان ہی دونوں خاندانوں کے زیر اثر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کیساتھ طے کر لیا گیا تھا کہ اسمبلیاں توڑی جائیں گی۔ طے ہوا تھا کہ ہم اسمبلی میں جائیں گے اور اسمبلیاں توڑی جائیں گی۔ یہ بھی طے ہوا تھا کہ اسمبلیاں توڑنے کے بعد الیکشن کی کال دی جائے گی، لیکن راتوں رات ن لیگ اپنے مؤقف سے مکر گئی۔

انہوں نے کہا کہ دل بہلانے کو تو ہم کہہ سکتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں فوج اور عدلیہ پولیٹیکل پلیئرز ہیں۔ انہوں نے ذوالفقار بھٹو جیسے شخص کو پھانسی لگا دی۔ یہ ظلم کی حد ہے۔

انہوں نے اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ فوج اور عدلیہ میں مل کر حکومتیں تبدیل کی ہیں اور اس میں سیاستدانوں کا بھی قصور ہے جو رولز آف گیم طے نہ کر سکے۔