آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نوٹس

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نوٹس
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے  آرمی  چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ کے “غیر قانونی اور غیر ضروری” لیک ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق پاشا سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی۔

وزارت خزانہ کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اور غیر ضروری طور پر آرمی چیف کے اہل خانہ کا ٹیکس ریکارڈ لیک ہونا ٹیکس قوانین کے تحت ٹیکس ریکارڈ اور معلومات کو خفیہ رکھنے کے عمل کی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی کی بھی ٹیکس تفصیلات خفیہ ہوتی ہیں اور ٹیکس تفصیلات عام کرنا خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت خزانہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار  نے معاون خصوصی طارق محمود پاشا کو ہدایات جاری کی ہیں جس میں معاون خصوصی کو ذاتی حیثیت میں فوری طور پر ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کی فوری تحقیقات کی قیادت کریں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈیٹا کے تحفظ اور رازداری سے متعلق قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر ذمہ دار افراد کا تعین کریں اور 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ جمع کروائیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں ملوث پائے گئے ذمہ داران کے خلاف محکمانہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایف بی آر نے فیکٹ فوکس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے بعد انکوائری کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل تحقیقاتی صحافت کی ویب سائیٹ فیکٹ فوکس پر  شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنرل باجوہ کے خاندانی اثاثوں میں پچھلے چند سالوں میں مبینہ طور پر بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

احمد نورانی کی خبر کے مطابق پچھلے 6 سالوں میں آرمی چیف کا خاندان ارب پتی بن چکا ہے۔ آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر ایک بین الاقوامی کاروبار شروع کیا، پیسہ ملک سے باہر بھجوایا اور بیرون ملک جائیدادیں خریدیں۔

خبر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک نوجوان خاتون جن کا تعلق لاہور سے ہے، یہ آرمی چیف کی بہو بننے سے 9 روز قبل یکایک ارب پتی بن گئیں جب انہیں ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں 23 اکتوبر 2018 کو 8 عدد پلاٹ گذشتہ تاریخوں میں الاٹ ہوئے اور 2 نومبر 2018 کو یہ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہے اگر کوئی شخص کسی ایسی اراضی کا پہلے سے مالک ہو جہاں بعد ازاں ڈی ایچ اے بن گیا ہو۔

اسی روز ماہ نور صابر نامی یہ خاتون کانسٹیٹیوشن ون گرینڈ حیات ٹاور میں 2015 کی تاریخوں میں ایک اپارٹمنٹ کی مالک بن گئیں۔ یہ وہی وقت تھا جب اور بھی کچھ سیاستدانوں کو اس ٹاور میں اپارٹمنٹ دیے گئے تھے اور پھر اس مشکوک عمارت کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے قانونی قرار دے دیا تھا۔

خبر میں جنرل باجوہ کے سمدھی صابر ‘مٹھو’، آرمی چیف کی اہلیہ کے اثاثوں کے حوالے سے بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ تین سال کی مسلسل کوششوں کے باوجود آرمی چیف کے بیٹوں کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں حاصل ہو سکیں۔ ۔