پاکستان غیر ملکی عدالت میں ایک اور مقدمہ ہار گیا

پاکستان غیر ملکی عدالت میں ایک اور مقدمہ ہار گیا
لندن میں رائل کورٹ آف جسٹس نے متحدہ ہندوستان کی ریاست حیدرآباد دکن کے ساتویں نظام میر عثمان علی خان صدیقی کے وزیرِ خزانہ کی جانب سے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی رقم پر پاکستان کا دعویٰ رد کر دیا ہے۔

عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ 71 برس قبل جو رقم جمع کروائی گئی تھی اس پر نظام کے وارثین مکرم جاہ، مفرخ جاہ اور انڈیا کا حق ہے۔ 10 لاکھ پاؤنڈ کی یہ رقم ریاست کے وزیر خزانہ نواب معین نواز جنگ نے سنہ 1948 میں جمع کروائی تھی اور اس میں آج 35 گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

اس وقت برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ کے لندن بینک اکاؤنٹ میں منتقل کردہ 10 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 89 کروڑ روپے) اب ساڑھے تین کروڑ پاؤنڈ (تقریبا 1۔3 ارب روپے) ہو چکے ہیں اور انھی کے نام پر ان کے نیٹ ویسٹ بینک اکاؤنٹ میں جمع ہیں۔

ان پیسوں کے لیے نظام اور پاکستانی ہائی کمشنر کے جانشینوں کے مابین کشیدگی رہی ہے اور یہ کیس لندن میں زیر سماعت تھا۔ اس کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس مارکس سمتھ نے تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے تین کروڑ پاؤنڈ کی اس رقم پر پاکستان کا حق نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ساتویں نظام آف دکن اس رقم کے اصل مالک تھے اور شہزادے اور انڈیا جو کہ نظام کے نام پر اس حق کا دعویٰ کر رہے ہیں اس رقم کی وصولی کے حقدار ہیں۔

فیصلے کے مطابق رقم کی منتقلی کے حوالے سے فریقین کو مناسب انتظام کرنا ہو گا جس کی منظوری عدالت دے گی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عدالت کے اس معاملے پر فیصلہ کرنے کا مجاز نہ ہونے اور معاملے کے غیرقانونی ہونے کی بنیاد پر فیصلے کے اطلاق نہ ہونے کے دعوے درست نہیں۔


پاکستان بھارت سے صدیوں پرانا کیس ہار گیا



برطانیہ کی ہائی کورٹ آف جسٹس نے برسوں پرانے حیدر آباد دکن فنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

برطانوی عدالت کے مطابق ساتویں نظام حیدر آباد کے 10 لاکھ پاؤنڈ بھارت اور نظام حیدر آباد کے ورثاء کی ملکیت ہیں، حیدر آباد کے ورثاء نے ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ کی رقم پر حق کا دعویٰ کیا تھا، پاکستان کو دی جانے والی رقم اب بڑھ کر ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ ہو چکی ہے، پاکستان کو دی گئی 10 لاکھ پاؤنڈ کی رقم لندن کے ایک بینک میں رکھوائی گئی تھی۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا حیدر آباد دکن فنڈ کیس سے متعلق ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ برطانیہ کی ہائی کورٹس آف جسٹس کے فیصلے سے آگاہ ہیں۔

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد دکن فنڈ کیس کے دو بڑے فریقوں کے دعوؤں کو مسترد کیا گیا ہے، فیصلے میں تاریخی پسِ منظر کو نظر انداز کیا گیا ہے، بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر حیدرآباد دکن کو اپنا حصہ بنایا۔دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ نظام آف حیدر آباد نے مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جو آج تک ایجنڈے پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نظام نے خود مختار ہونے کی حیثیت سے پاکستان سے مدد طلب کی، نظام آف حیدرآباد دکن کی درخواست پر انہیں مدد فراہم کی گئی، پاکستان فیصلے کے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔