راولپنڈی میں آٹھ سالہ گھریلو ملازمہ بچی مالکان جوڑے کے تشدد سے ہلاک ہوگئی ہے اور اس واقعے نے ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
یہ بچی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئی۔ راولپنڈی پولیس نے مبینہ طور پر اس واقعے میں ملوث جوڑے کو گرفتار کرلیا ہے۔ تاہم اب اس کیس کی تحقیقات نے نیا موڑ لیا ہے۔ اور اسکی تفصیلات مزید اندہوناک ہیں
پولیس نے بتایا کہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیرِ علاج بچی کے جسم کے مختلف اعضا، خاص کر رانوں کے درمیان زخموں کے نشانات تھے اور ڈاکٹر کے مطابق بچی سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی جس کی تصدیق کے لیے خون کے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھیج دیے گئے ہیں۔
اس واقعے کی مزید تحقیقات ابھی جاری ہیں لیکن پولیس کی جانب سے تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ٹوئٹر پر #JusticeForZohraShah (جسٹس فار زہرہ شاہ) گذشتہ کئی گھنٹوں سے ٹرینڈ کر رہا ہے۔
پولیس کے مطابق حسان صدیقی کا طوطے فروخت کرنے کا کاروبار تھا اور ا نھوں نے گھر پر بھی طوطے رکھے ہوئے تھے۔
حسان صدیقی کے گھر میں کام کرنے والی 8 سالہ ملازمہ ایک پنجرے کی صفائی کر رہی تھی کے اس دوران پنجرہ اچانک کھلنے سے دو طوطے اڑ گئے جس پر وہ اور ان کی اہلیہ طیش میں آگئے اور بچی کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا جو اسکی موت پر جا کر ختم ہوا۔