آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی آپشن نہیں: شاہد خاقان عباسی

آج اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی آپشن نہیں: شاہد خاقان عباسی
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں آج اسٹيبلشمنٹ کے پاس عمران خان کےعلاوہ کوئی اور چوائس نہيں ہے سابق وزيراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشريف کو پاؤں پکڑنے کی بات کھلےعام نہيں کرنی چاہيے تھی۔ انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کی اپنی رائے ہے ليکن بہت ساری باتيں کھلےعام کرنے والی نہيں ہوتيں۔ انھوں نے کہا کہ جھوٹ نہيں بولنا چاہيے ليکن "سارا سچ" بولنے کی بھی ضرورت نہیں تھی۔ شہباز شريف نے جذبات ميں آکر بات کی تھی لیکن ميں ان کی طرف سے ہاتھ جوڑ کرکہتا ہوں کہ غلطی ہوگئی ہے۔ شاہد خاقان نے کہا کہ اسٹيبلشمنٹ نے نوازشريف کی حکومت گرائی اورعمران خان کوبچارہے ہیں۔ آج اسٹيبلشمنٹ کے پاس عمران خان کے علاوہ کوئی اور چوائس نہيں ہے کيونکہ سودا خريدنے کو کوئی تيار نہيں ہے اور ہم چوائس نہيں بن سکتے اور سودا کرکے اقتدار نہيں چاہتے۔ شاہد خاقان نے واضح کیا کہ نيوٹرل اسٹيبلشمنٹ صرف ہمارا نہيں بلکہ پورے پاکستان کا مطالبہ ہے۔ سابق وزيراعظم نے مزید کہا کہ رانا تنوير کے بيانيے ميں ابہام لگتا ہے تو ميں حاضرہوں ،مجھ سےبات کرليں۔

شہباز شریف نے کیا کہا تھا

دو ماہ قبل دنیا نیوز پر کامران خان کو انٹرویو دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان کو درپیش چیلینجز کے حوالے سے ہمیں اپنی انا سے اوپر اٹھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اگر ہم نے پاکستان کو صیحح معنوں میں سوشل ویلفیرسٹیٹ بنانا ہے تو ہمیں تنظیم اور اتحاد کو اپنا اوڑھنا بچھوڑنا بنانا ہوگا۔
پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف ایک سٹیٹسمین ہیں، اور وہ گارنٹی دیتے ہیں کہ وہ نیشن بلڈنگ کے لیے راضی ہوں گے۔

اگر ہم ایک ریکنسیلیشن اور نیا عمرانی معاہدہ کریں، فری اینڈ فیئر الیکشن ہو اور تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، تو تمام متعقلہ اداروں کے ساتھ مل کر ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے روڈ میپ طے کر سکتے ہیں۔ اور نواز شریف اس کے لیے تیار ہوں گے۔
دنیا نیوز پر کامران خان کو انٹرویو دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا پاکستان کو درپیش چیلینجز کے حوالے سے ہمیں اپنی انا سے اوپر اٹھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اگر ہم نے پاکستان کو صیحح معنوں میں سوشل ویلفیرسٹیٹ بنانا ہے تو ہمیں تنظیم اور اتحاد کو اپنا اوڑھنا بچھوڑنا بنانا ہوگا.