نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے عزیر یونس کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان جس کرائسز میں ہے حکمران طبقے کو اس بحران کا ادراک ہی نہیں ہے۔ پاکستان میں طبقہ اشرافیہ نے پولیٹیکل اکانومی پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اس ملک کے کرتا دھرتا ایک مہینے میں ہزاروں لوگوں کو پکڑ کر جیلوں میں تو ڈال سکتے ہیں مگر ریئل سٹیٹ ڈیلرز اور سمگلرز پہ ہاتھ نہیں ڈال رہے کیونکہ ڈالنا ہی نہیں چاہتے۔
ڈاکٹر اقدس افضل نے کہا کہ مجموعی طور پر نیا بجٹ بہت سختی سے کنٹرول کیا گیا ہے۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام لے لیا جائے اور بجٹ کو بھی آئی ایم ایف کے مطابق ہی تیار کیا گیا ہے۔ جن حالات میں حکومت نے بجٹ پیش کیا ہے اس سے بہت زیادہ توقع رکھنا درست نہیں کیونکہ ابھی موجودہ حکومت کی پوری توجہ کچھ نہ کچھ استحکام لانے پر ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب نے کہا کہ حکومت ٹیکس زیادہ نہیں اکٹھی کرے گی تو ترقیاتی کاموں، تنخواہوں، پنشنز اور بینظیر انکم سپورٹ جیسے پروگراموں کے لئے پیسے ادھار لے کر دینے پڑیں گے۔ گریڈ 1 سے 16 کی تنخواہیں بڑھنی چاہئیں تاہم گریڈ 17 سے اوپر والوں کو حالات کے تحت قربانی دینی چاہئیے۔ آئی ٹی، زراعت اور خواتین کی ترقی کے لئے پیسے رکھے گئے ہیں جو بہت خوش آئند بات ہے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔