مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف کو پارلیمنٹ کا نیا قائد ایوان چن لیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کو نامزد کیا تھا تاہم پوری جماعت کے اراکین نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا۔
نیا وزیراعظم منتخب ہونے کے لیے 342 نشستوں پر مشتمل نیشنل اسمبلی میں کم از کم 172 ووٹوں کی ضرورت تھی۔ شہباز شریف کو 174 ارکان نے ووٹ دیا۔
اس سے قبل فواد چودھری نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ تمام اراکین اسمبلی آج اپنے استعفے سپیکر کو جمع کرائیں گے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے پارٹی اراکین کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ اپنے نامزد وزیراعظم شاہ محمود قریشی کو ووٹ دیں۔ اسد عمر نے اپنے خط میں متنبہ کیا تھا کہ ہدایات کی کسی بھی خلاف ورزی پی ٹی آئی سے انحراف کے مترادف ہوگی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہلی کا باعث بنے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ قائد ایوان کے انتخاب میں حصہ لینا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادف ہے، اس لئے ہم اس گناہ میں شریک نہیں ہونا چاہتے۔ میں وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کے بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں۔ پارٹی کے فیصلے کے تحت ہم سب اسمبلی سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کررہے ہیں، اس موقع پر پی ٹی آئی ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلےگئے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سازش کے ذریعے پاکستان پر ایک منصوبہ مسلط کیا جارہا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ عمران نے کیا دیا ؟میں کہتا ہوں عمران نے قوم کو خودداری کا سبق اور سر اٹھانے کا درس دیا، صحت کارڈ کے ذریعے غربت اور بیماری سے بچانےکا اہتمام کیا۔
https://twitter.com/pmln_org/status/1513489012085903365?s=20&t=OXwm40_izSsHhgZQAsnqtA
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ذوالفقار علی بھٹو کی سوچ کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، کل پورے پاکستان میں لوگوں نے عمران خان کی کال پر عوام نے لبیک کہا اور ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کیا، آج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور کوئی ہار کر بھی جیتے گا، آج الیکشن ہوگا، کوئی کامیاب ہوگا اور کوئی آزاد ہوگا۔
اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے بھی وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذت کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس کارروائی کا حصہ بنوں، قاسم سوری نے بھی ایوان کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست چھوڑ دی۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدم اعتماد کی رولنگ مسترد کرنےکا فیصلہ محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے اور قومی اسمبلی کے محافظ اور سپیکر کی حیثیت سے کیا۔ وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا جس میں اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیراعظم کے خلاف جو تحریک عدم اعتماد لائی گئی وہ ایک غیر ملکی سازش ہے۔
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے آخری اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مراسلہ ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے، میں وفاقی کابینہ کی اجازت سے ڈی کلاسیفائیڈ مراسلہ قومی اسمبلی کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو سِیل کرکے بھجوارہا ہوں۔
انہوں نے مراسلہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اس مراسلے میں واضح طور پر تکبرانہ طریقے سے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو سنگین حالات سے گزرنا پڑے گا اور اگر کامیاب ہوگئی تو آپ کو معاف کردیا جائے گا۔ کیا عمران خان کا یہ قصور تھا کہ انہوں نے آزاد خارجہ پالیسی کی بات کی، آزاد معیشت کی بات کی، ہمارے پیارے نبی ﷺ کی حرمت کی بات کی، اسلاموفوبیا کا مقدمہ لڑا، کیا یہ ملک غلامی کرنے کے لیے ہے ؟ کیا ہم آزاد ملک نہیں ؟
ایاز صادق نے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کرایا. ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کر دیے گئے اور ارکان کو اے اور بی لابی میں جانے کے لیے کہا گیا، جس کے بعد ووٹنگ شروع کردی گئی۔