Get Alerts

اداروں نے صرف وردیاں پہنی ہوئی ہیں کرتے کچھ نہیں، ایک ایک کو دیکھیں گے: شہری بازیابی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس

اداروں نے صرف وردیاں پہنی ہوئی ہیں کرتے کچھ نہیں، ایک ایک کو دیکھیں گے: شہری بازیابی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس
 اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے گمشدہ شہری عمر عبداللہ کی عدم بازیابی کیس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزارت داخلہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے صرف وردیاں پہنی ہوئی ہیں۔ کسی نے کچھ نہیں کرنا۔ تین تین سال درخواست زیر سماعت رہتی ہے، 26، 26 بار اپکو مواقع دیے ہیں مگر آپ لوگوں سے کچھ ہو نہیں ہورہا ہے. عدالت نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر اعلیٰ افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فریقین کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے سابق سیکرٹری، سابق آئی جی جان محمد داخلہ اور سابق سیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا.


 اسلام آباد کے گمشدہ شہری کی بیوی زینب زعیم نے  اپنے شوہر عمر عبداللہ کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے.


اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تفشیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی کاموں سے ملک کی خدمت نہ کریں آپ بتادیں ایف آئی آر کی کیا سٹیٹس ہے؟ مقدمہ چھ سال سے درج ہے آپ لوگوں نے کیا کیا؟

عدالت کو جواب دیتے ہوئے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ تفشیش چل رہی ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش تو چھ سالوں سے چل رہی ہے درجنوں بار آپ کو بلایا ہے مگر آپ لوگ کام نہیں کرتے.

عدالت کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکرٹری داخلہ کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا  کہ سیکرٹری داخلہ کیوں نہیں آئے؟ جس پر  جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے  عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ  سیکرٹری داخلہ بیمار ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے مذاق بنایا ہوا ہے سیکرٹری داخلہ سمیت سب کے خلاف کاروائی کرونگا، سیکرٹری داخلہ کو اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں.


عدالت نے کہا چھ چھ سالوں سے آپ نے لوگوں کو اٹھایا ہوا ہے اور جواب نہیں دیتے جواب انہوں نے ہی دینا ہے  دوسرے ملک سے جواب دینے  کوئی نہیں آئے گا.

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ حکومت کی نااہلی ہے. عدالت نے اسلام آباد پولیس کی کارگردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس صرف چھوٹے چھوٹے جرائم کو روک سکتی ہے۔ لوگوں کو بازیاب کرانا انکی بس کی بات نہیں اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو سخت فیصلہ کرونگا. عدالت نے مزید کہا کہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہوگئی اور نہ وہ لوگوں کی حفاظت کرسکتے ہیں. عدالت نے مزید کہا کہ اگلے سماعت پر اگر فریقین پیش نہ ہوسکے تو گرفتاری کےاحکامات جاری کرونگا.


جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کسی نے ملک سے بھاگ جانا ہے تو بھاگ جائے، عدالتی احکامات پر عملدرآمد کروا کر رہونگا، ان سب کے خلاف کارروائی کے بعد موجودہ آئی جی، اور موجودہ سیکرٹری داخلہ کے خلاف کارروائی کرونگا.


عدالت نے اسلام آباد پولیس ایس ایس پی سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دئیے  کہ جتنی آپ لوگوں نے ڈیوٹی کی بہت ہے آپ سب کو گھر بھیج دونگا.


عدالت نے کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی۔