کچھ لوگ معاشرتی ماحول کا چار بنیادی حسابی عوامل جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم کی رو سے جائزہ لے کر یہ قابل عمل یا جاری لائحہ عمل پیش کرتے ہیں۔
عملِ ضرب
سیاسی گفتگو کے دوران ضرب کا استعمال عام سی بات ہے، اگر دوسرے کو ضرب لگائیں تو اسے اپنا حق سمجھیں لیکن اگر دوسرا ضرب لگائے تو اسے وارننگ دیں کہ آئندہ یہ حرکت نہ کرے، یہ یاد رکھیں کہ مخالف اگر ضربوں میں ماہر نکلا تو آپ کا مضروب ہوئے بغیر کوئی چارہ نہ ہو گا، اس صورت میں مخالف کو دیکھ کر ضرب لگائیں اور جوابی ضرب سے بے خبر نہ رہیں وہ کسی بھی وقت کسی بھی شدت کی ہوسکتی ہے۔
عملِ تقسیم
تقسیم کا عمل اپنی ذات میں مطلقاً برا نہیں ہے بلکہ اس میں بھی اضافیت سے اچھائی برائی ظاہر ہوتی ہے۔ اگر خود آپس میں مال تقسیم کر کے کھائیں تو اسے ٹھیک اور قومی مفاد اور خدمت قرار دیں اور اگر کوئی دوسرا آپس میں تقسیم کرے تو اسے کرپشن قرار دیں۔ اگر آپ کی وجہ سے ملک تقسیم ہو کر ایک ٹکڑا الگ ہو جائے تو اسے الگ ہونے والے کا قصور قرار دیں اور اگر کوئی آپ پر انگلی اٹھائے کہ آپ اس کے ذمہ دار ہیں تو اسے غدار قرار دیں۔ اگر معاشرے میں شدید تقسیم دیکھیں تو چند نغمے بنا کر انہیں روز چلائیں جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ ہم ایک ہیں اس طرح تقسیم تو وہیں رہے گی لیکن روح کو سکون حاصل ہوگا۔
مثبت عمل
اپنے سیاسی لیڈر یا گروہ کیلئے صرف مثبت بات کا رواج ڈالیں، مخالف پارٹی کیلئے مثبت رویہ سے پرہیز کریں، دوسروں کو اپنے لئے مثبت بات کرنے کی تلقین کرتے ہیں اور دوسرے کے متعلق مثبت سے پرہیز کا خیال رکھیں۔ بلکہ اس کے خلاف ہر قسم کی بری بات کو ہی مثبت سمجھیں۔
منفی عمل
جو تفریق کی بات یا منفی بات یا چاہےحقیقت ہو، اپنے سیاسی لیڈر کیخلاف یا پارٹی کیخلاف برداشت نہ کی جائے اور ایسی بات کو ملک دشمنی قرار دیا جائے، اسے ملک کیخلاف منفی بات سمجھیں لیکن دوسرے کے سیاسی لیڈر کے خلاف منفی بات ملک سے محبت سمجھیں اور اس کا خوب ڈھول بجائیں اور اگر کوئی پوچھے کہ یہ کام آپ نے کیوں نہیں کیا تو اسے مخالف پارٹی کا قصور ثابت کریں۔