پی ٹی آئی قیادت کیخلاف توہین مذہب کے ٹھوس شواہد کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہوگا: اسلام آباد ہائیکورٹ

02:22 PM, 14 May, 2022

نیا دور
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی قیادت کیخلاف توہین مذہب مقدمات کیخلاف دائر درخواستوں پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت یقینی بنائے کہ پی ٹی آئی قیادت کے واقعے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو گا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ سعودی عرب واقعے سے متعلق کوئی غلط مقدمہ درج نہ کیا جائے۔ ماضی میں ریاستی عناصر کی جانب سے مذہب کے غلط استعمال نے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔ مذہب کی بنیاد پر غلط مقدمات سے پیدا ہونے والا ماحول عدم برداشت اور ماورائےعدالت قتل کا باعث بنا۔ مشال خان اور سری لنکن شہری کے بہیمانہ قتل اس کی ایک مثال ہیں۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اس طرح کے قتل بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں ناقابل برداشت ہیں، مذہب یا مذہبی جذبات کا ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے استعمال خود سے توہین مذیب ہے۔

فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ امید ہے وفاقی حکومت مذہبی جذبات کے غلط استعمال کے مبینہ تاثر کو زائل کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جہاں وقوعہ ہوا تحریک انصاف کی قیادت وہاں موجود نہ تھی۔ فیصلے کے مطابق سعودی حکام نے حکومت پاکستان کو پی ٹی آئی قیادت کو مشتبہ قرار دینے کی کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف رہنما فواد چودھری کی جانب سے دائر کی جانے والے درخواست میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی طرف سے عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

اس مقدمے میں درخواست گزار نے عدالت کی توجہ مسجد نبوی کے واقعے پر دلاتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب واقعے کے مقدمات سیاسی طور پر پاکستان میں درج کیے جا رہے ہیں۔
مزیدخبریں