شیخ رشید، فردوس عاشق اعوان پیپلزپارٹی ختم کرنے کے خواہشمندوں کا رونا رو رہے ہیں

سابق صدر آصف علی زرداری کو بغیر کوئی مقدمہ چلائے 6 ماہ سے زائد عرصہ تک قید رکھا گیا، ہمارے پیارے پاکستان میں پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف بہتان بازی اور الزام تراشی ریاست کی خدمت اور حب الوطنی سمجھ کر کی جاتی رہی ہے، کفر کے فتوؤں سے لے کر قتل کے افسانوی مقدمے تک، ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں بھارتی جنرل کے سامنے ہتھیار شیر بہادر جنرلوں نے ڈالے لیکن ملک توڑنے کا الزام پیپلز پارٹی کے بانی پر لگایا گیا۔

جب غدار، سیکیورٹی رسک اور دہشتگردی گے الزامات بے سود رہے تو کرپشن کی کہانیاں گھڑی جانے لگیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو شہید پر کرپشن کے الزمات لگا کر انہیں سیاست سے بے دخل کرنے کے لیے ریاست کی بھرپور طاقت استعمال کی گٸی۔ بلآخر انہیں 27 دسمبر کو راولپنڈی میں سرعام قتل کروا کر یہ باور کرایا گیا کہ تم طاقت کا سر چشمہ عوام کو سمجھتے رہو، اصل طاقت تو ہم ہیں۔ ہمارے حضور سر تسلیم خم کرو، مگر آصف علی زرداری اس مٹی کی پیدوار ہیں ان کے خمیر میں جھک کر جینا عیب ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ آصف علی جب تک صدر کے منصب پر فائض رہے ان کے مخالفیں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے کہ وہ کسی غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے ملزم کی حیثیت میں پیش ہوں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے آئین سے انحراف کرنے سے انکار کیا تو انہیں تین منٹ میں منصب سے ہٹا دیا گیا۔

جب صدر زرداری کی غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے کی خواہش پوری نہیں ہوئی۔ میمو افسانہ سامنے آیا، دراصل ان میں حوصلہ نہیں ہے کہ صاف صاف کہیں کہ 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کر کے اور پارلیمنٹ کو بااختیار بنا کر ان کی دم پر پاؤں رکھا گیا ہے۔

سابق صدر کو سخت گرمیوں کے موسم میں گرفتار کیا گیا، جب انہیں گرفتار کیا گیا وہ اس وقت بھی علیل تھے۔ طاقت ور لوگوں نے سمجھا کہ آصف علی زرداری سخت گرمی میں موم کی طرح پگھل کر خود کو ہمارے حضور رحم و کرم کیلئے پیش کریں گے مگر سابق صدر نے ان کی خواہش پوری نہیں کی۔ دراصل آصف علی زرداری اس سوچ کی مزاحمت کر رہے ہیں جس کا خلاصہ پکڑو، مارو، جانے نہ پائے رہا ہے۔ اس سوچ سے لڑتے لڑتے گڑھی خدا بخش کا قبرستان آباد ہوا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کیلئے طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا گیا اگر یہ طاقت سرینگر کی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے استعمال کی جاتی تو سرینگر پر آج سبز ہلالی پرچم لہراتا نظر آتا۔

اتنے لوگ تو دو ممالک کے درمیاں جنگ میں بھی نہیں مارے جاتے، جتنے یہاں جمہوریت کی خاطر شہید ہوئے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری اپنے وجود میں بے شمار درد چھپائے ہوئے جمہوریت کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہیں اپنی بیماری سے زیادہ ملک کی بقا کی فکر ہے، ان کی ترجیح اپنے ملک میں علاج ہے۔ سابق صدر کی صحت کے بنیاد پر ضمانت اور رہائی سے کس کس کو تکلیف لاحق ہے، شیخ رشید اور فردوس عاشق اعوان کی چیخ و پکار سے صاف پتہ چلتا ہے۔ بھارت میں نواب خاندان ردالیاں رکھتے تھے، ان کے گھر جب کوئی فوتگی ہوتی تھی تو خود رونے کی بجائے ردالیوں کو رونے پر چھوڑتے تھے۔

آج کے جدید دور میں شیخ رشید اور فردوس عاشق شاہی ردالیاں ہیں جو میڈیا پر چھوڑی جاتی ہیں۔