کرونا وائرس نے بنی نوع انسان کے وجود پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ چین، امریکا۔ ایران، جنوبی کوریا ملائشیا مشرق بعید ، مشرق وسطٰی اور اب تو افریقا کے ممالک اس کی زد میں آچکے ہیں اور اب تک 6 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہین جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہیں۔
ان تمام ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد اچانک سے بڑھی تھی اورپھر دیکھتے ہی دیکھتے اس کا پھیلاؤ پورے کے پورے ملک تک ہوگیا۔ اور اب تک کی معلومات کے مطابق کرونا وائرس کے خاتمے یا اس کے پھیلاؤ کی شرح میں سست روی کے کوئی امکان نظر نہیں آرہے۔
پاکستانی قوم اس وقت دم سادھے کرونا وائرس کو ملک میں پھیلتا دیکھ رہی ہے۔ پچھلے تین روز کے دوران کرونا کے کیسز میں یکدم اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق سندھ میں کرونا کے سب سے زیادہ کیسز ہیں جن کی تعداد 107 بتائی جا رہی ہے۔ جبکہ خیبر پختونخوا جہاں کے حکام کل تک کرونا کی موجودگی ماننے سے انکاری تھی آج وہاں بھی 15 مریضوں کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ باقی مریض بلوچستان اور بلتستان میں ہیں۔ پنجاب میں ابھی تک حکام نے صرف ایک مریض کی موجودگی کی تصدیق کی ہے جس کو شک کی نگاہ سے ہی دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ سوال سب کے ذہن میں اٹھ رہا ہے کہ آیا اگر یہ وبا یہاں زور پکرتی ہے تو اسکی شکل کیا ہوگی؟ کتنے لوگ اس سے متاثر ہوں گے اور کتنے اس سے ہلاک ہوجائیں گے۔
ان سوالات کے جوابات دو پاکستانی محققین نے اپنی تازہ ترین تحقیقی مقالے میں دیئے ہیں ۔ ان کے مطابق تھامس پیو ماڈل کے تحت اگر اس وقت تک کا کرونا کا پھیلاؤ پاکستان میں دیکھا جائے تو اگلے ایک ماہ کے دوران کرونا کے کیسز 80 ہزار کے قریب پہنچنے کا واضح امکان ہے۔
سید اسامہ رضوی اور احسن زاہد نامی ان دو نوجوان محققین نے پاکستان میں کرونا سے متعلق جو پیش گوئی کی ہے اسکے مطابق کرونا کے اصل مریضوں کی تعداد 700 سے زائد ہے جبکہ رواں ہفتے یہ 2500 کے قریب پہنچ جائے گی۔ اور ایک مہینے بعد یہ تعداد 79,419 تک جا پہنچے گی۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کی بنیاد تھامس پیو ماڈل کو بنایا ہے۔کیونکہ پاکستان میں ابھی کرونا سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی تو اس زاویئے سے شرح اموات کا اندازہ اس تحقیق میں شامل نہیں ہے۔