سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کے فیصلے کے بعد چند حلقوں سے یہ مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ ان کے ساتھیوں کے خلاف بھی غداری کے مقدمات چلائے جائیں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مشرف کی آدھی سے زیادہ کابینہ اس وقت عمران خان کے ساتھ وزارتوں کے مزے اٹھا رہی ہے۔
اس دعوے کے بارے میں جب تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنے آئی کہ عمران خان کی کابینہ کے ارکان (وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت) کی تعداد 29 ہے جن میں سے 15 لوگوں کا تعلق سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ رہا ہے۔ اس فہرست میں کابینہ میں شامل مشیروں اور معاونین خصوصی کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
عمران خان کی کابینہ میں 25 لوگوں کے پاس وفاقی وزارتیں ہیں، جن میں سے صرف 10 لوگ مشرف کی کابینہ کا حصہ نہیں تھے۔ ان میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے فیصل واوڈا، علی امین گنڈا پور، اسد عمر، علی زیدی، ڈاکٹر شیریں مزاری اور مراد سعید شامل ہیں۔
وفاقی کابینہ میں شامل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی میں آئے تاہم وہ مشرف کی کابینہ کا حصہ نہیں رہے۔
کابینہ میں شامل اتحادی جماعت کی رکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا نام بھی مشرف کے اتحادیوں میں نہیں آتا تاہم وہ بھی ماضی میں پیپلز پارٹی کا حصہ رہ چکی ہیں۔
یہاں یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ حماد اظہر وہ 10ویں شخص ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی سے اپنی انتخابی سیاست کا آغاز کیا، لیکن ان کے والد ہی وہ شخص تھے جنہوں نے مسلم لیگ ق کی بنیاد رکھی تھی۔ حماد اظہر کے والد میاں اظہر ق لیگ کے پہلے صدر تھے۔
وفاقی کابینہ میں شامل 15 لوگ مشرف کی کابینہ یا ان کی جماعت کا حصہ یا ان کے اتحادی رہ چکے ہیں، ان میں غلام سرور خان، زبیدہ جلال، شفقت محمود، طارق بشیر چیمہ، خالد مقبول صدیقی، اعجاز شاہ، فروغ نسیم، مخدوم خسرو بختیار، اعظم خان سواتی، عمر ایوب خان، محمد میاں سومرو، شیخ رشید احمد، پیر نورالحق قادری، فواد چوہدری اور صاحبزادہ محبوب سلطان شامل ہیں۔
عمران خان کی کابینہ میں 4 لوگ ایسے ہیں جو بطور وزیر مملکت خدمات سر انجام دے رہے ہیں، ان میں زرتاج گل وزیر، شہریار آفریدی اور علی محمد خان وہ لوگ ہیں جو تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیت کر کابینہ کا حصہ بنے۔
مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت برائے ہاﺅسنگ اینڈ ورکس محمد شبیر علی نے آزاد حیثیت میں الیکشن جیتا اور پھر تحریک انصاف کا حصہ بن گئے۔
خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی ہے ۔ بعض لوگوں کی جانب سے اس فیصلے کی تائید کی جارہی ہے تاہم حکومتی حلقے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں، پاک فوج نے بھی اس فیصلے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر پاک فوج میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے، پرویز مشرف کسی صورت غدار نہیں ہوسکتے، انہوں نے 40 سال پاکستان کی خدمت کی ہے اور جنگیں لڑی ہیں ، کیس میں آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔