حکومت اور مہنگائی دونوں کے جن بےقابو

حکومت اور مہنگائی دونوں کے جن بےقابو
موجوده وفاقی حکومت کے بلند و بانگ دعوے اور وعدے وفا نہ ہو سکے۔ ملکی معیشت بدترین حالت کو پہنچ گئی ہے۔ نئی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی مہنگائی کا بم عوام پر دے مارا۔ رمضان المبارک کے مہینے میں جہاں حکومتیں عوام کو ریلیف دیتی ہیں وہاں موجوده سلیکٹڈ حکومت نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔ کھانے پینے کی اشیا میں بےجا اضافے کہ وجہ سے ضرورت کی اشیا بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔ دو روٹی کی بجائے ایک روٹی کھانے کا مشوره دینے والے نااہل حکومت کی نااہلی چھپانے میں مصروف ہیں۔ سلیکٹڈ وزیراعظم نے نو ماه میں ہی عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔

پی ٹی آئی نے 2018 کے جنرل الیکشن سے پہلے پاکستانی عوام سے جتنے وعدے کیے ان سے یوٹرن لے لیا ہے۔ پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعده کرنے والے عوام کو دو وقت کی روٹی بھی نہ دے سکے۔ شدید گرمی اور رمضان میں سب سے زیاده استعمال ہونے والا لیموں پانی بھی اب غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گیا۔ لیموں کی قیمت نئے پاکستان میں غریب عوام کو گرمی میں تسکین پہنچانے میں رکاوٹ بن گئی۔ یہی نہیں، نئے پاکستان میں پٹرول، گیس، بجلی اور ادویات میں ہوشربا اضافہ موجوده سلیکٹڈ اور نااہل حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔



غریب انسان عزت کی روٹی کمانے اور گزارا کرنے سے بھی اب محروم ہو گیا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں تین گنا بڑھتی ہوئی قیمت غریب کی غربت کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ موجوده حکومت کسی بھی طرح سے ملکی معیشت اور غریب عوام کے ساتھ سنجیده نظر نہیں آ رہی ہے۔ اس کے برعکس اگر پاکستان پیپلز پارٹی کا دور دیکھا جائے تو جب 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو اس کو ملک دہشت گردی اور خون ریزی کی لپیٹ میں ملا تھا۔ پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں دو بڑے سیلاب کا بھی سامنا کیا یہاں تک کہ ان کا میڈیا ٹرائل بھی بھرپور طریقے سے کیا گیا۔

ہر طرح کے چیلنجز کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں اتنی مہنگائی نہیں تھی بلکہ صدر آصف علی زرداری نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور ملک میں امن و امان قائم کرنے کی ہرممکن کوشش کی اور غریبوں کی مدد کے لئے بینظیر انکم سپورٹ جیسا پروگرام متعارف کروایا جس میں وسیلہ حق، وسیلہ صحت اور وسیلہ روزگار جیسے پروگرام شامل تھے مگر اس موجوده وفاقی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی غریبوں کے اس سہارے کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ کبھی تنقید کا نشانہ بنایا تو کبھی اس پروگرام کے نام کے پیچھے پڑ گئے۔

پی ٹی آئی یہ اچھی طرح جانتی ہے کہ یہ غریب کی مدد کرنے کا بہترین پروگرام ہے اور ان کو غریب کی مدد کرنا گوارا نہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ عوام دوست پروگرام پاکستان پیپلز پارٹی کی کاوش تھی اور اسلامی ممالک کی سب سے پہلی منتخب خاتون وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے نام پر تھا اور خاتون کو یہ معتبر نہیں سمجھتے مگر سچ تو یہ ہے کہ بینظیر پاکستان کا فخر اور غریب کی آس تھیں۔ پوری دنیا آج تک شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو اچھے الفاظ میں یاد کرتی ہے اور ان کی کمی کو محسوس کرتی ہے۔



پاکستان کا ایک اہم مسئلہ بجلی بھی ہے جس پر قابو پانے کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے کوئلے سے بجلی بنانے کا منصوبہ بنایا اور سونے کی مانند تھر کی زمین سے جو کوئلہ دریافت ہوا اس سے بجلی بنا کر نیشنل گرڑ میں شامل کی اور یہ کارنامہ بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کی مدد اور وفاق کے فنڈز کے بغیر سر انجام دیا جس سے ملک استفاده حاصل کرتا رہے گا۔ اس کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ اس سے بجلی سستی ہو جائے گی اور لوڑشیڈنگ ختم ہو جائے گی جبکہ عمران خان کوئلے سے بجلی بنانے کے بھی خلاف تھے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی آج بھی اولین ترجیح غریب عوام کی خدمت کرنا ہے۔

ایک نظر پاکستان کی معیشت اور وزیر خزانہ پر ڈالتے ہیں۔ وزارت خزانہ کسی بھی ملک کی ایک اہم ترین وزارت ہوتی ہے اور وزیر اعظم نے سمجھا کہ اسد عمر اتنے قابل ہیں کہ ملکی خزانے کے وزیر بن سکتے ہیں تو اس لئے ملکی معیشت ان کے حوالے کر دی مگر یہ کیا ہوا کہ نو ماه میں ہی ملکی معیشت آخری سانسوں تک پہنچ گئی اور پھر نالائق و نااہل وزیر خزانہ اسد عمر سے وزارت واپس لے لی گئی۔ وه بھی بجٹ آنے سے ایک ماه اور آئی ایم ایف کی ڈیل سے ایک ہفتہ پہلے۔ پی ٹی آئی حکومت کا ملکی معیشت اور عوام کے ساتھ تجربات کا سلسلہ اب تک جاری و ساری ہے۔ موجوده حکومت نے اپنے لاڈلے اسد عمر کو ہٹا کر عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ بنا دیا۔



اس فیصلے نے عوام کو ایک بار پھر سوچنے پر مجبور کر دیا کیونکہ عبدالحفیظ شیخ وہی وزیر خزانہ ہے جو پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ تھے۔ ایک طرف پیپلز پارٹی کی برائیاں کرنا اور دوسری طرف ان کے وزیر خزانہ کو اپنا وزیر خزانہ بنانا پی ٹی آئی حکومت کا ایک اور یو-ٹرن تھا۔

وزیراعظم کہتے ہیں حکومت کرنا آسان ہے۔ درست فرمایا۔ ایسی حکومت کرنا بہت ہی آسان ہے جہاں نہ معیشت کی فکر ہو اور نہ غریب عوام کی، جہاں مزدور اور کسان لاچار ہو جائیں، جہاں ملک قرضے اور بھیک پر چلایا جائے، جہاں مہنگائی آسمان چھو رہی ہو، جہاں ملکی روپیہ اپنی قدر کھوتا جائے اور جہاں ڈالر ملکی تایخ کی بلند ترین سطح کو پہنچ جائے۔

یقیناً ایسی تبدیلی اور حکومت کوئی ملک برداشت نہیں کر سکتا جہاں وزیراعظم اپنی نااہلی اور مہنگائی سے ملکی معیشت اور عوام کی کمر توڑ دے اور جوابدہ بھی نہ ہو۔

مصنّفہ پیپلز پارٹی کی کارکن اور کراچی خواتین ونگ کی سیکرٹری اطلاعات ہیں۔ ان سے ٹوئٹر پر @ShahinaSaeeda پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔