جاہلستان

جاہلستان
آج آپ کا تعارف ایک ایسے ملک سے کرواتے ہیں جہاں کے باشندوں کو آزاد ہوئے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ یہاں کا ہر باسی اپنے ملک کی ترقی کے لئے شب و روز محنت کر کے اس کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا رہا ہے۔ وہ آزاد ہونے کے باوجود کسی نہ کسی کا غلام ضرور ہے۔ کسی وڈیرے، کسی جاگیردار، کسی صنعتکار یا پھر اپنی خواہشات کا۔

یہاں کا ہر شخص قانون پر عمل کرنا صرف اس وقت ضروری سمجھتا ہے جب اس کو ڈنڈے پڑتے ہیں۔ اس دیس کی قوم گدھے کی مانند ہے، جو صرف ڈنڈے سے ہی چلتا ہے اور اس کی باگیں انتہائی شریف النفس خاندانوں نے سنبھالی ہوئی ہیں۔

یہ قوم اپنے مالکوں پر فخر کرتی ہے، ان کے ڈنڈے کھاتی ہے اور بھاگ بھاگ کر ان کی خدمت بجا لاتی ہے۔ دنیا میں آپ کو کہیں ایسی وفادار، جانثار قوم ملے گی جو اپنے مالکوں سے اتنا پیار کرے۔

ان گدھوں کی یہی وفاداری ان کے مالکوں کو دنیا کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں شامل کرواتی ہے اور یہ گدھے اس پر خوشی سے پھولے نہیں سماتے کہ ہمارے مالک کتنے بڑے آدمی بن گئے ہیں۔

پہلے تو ان گدھوں کو ہری ہری گھاس مل جاتی تھی لیکن، آج کل ان کے مالک اپنے اثاثوں میں کمی اور کم آمدن سے بہت پریشان ہیں۔ اس لئے ان گدھوں کو ہرا چشمہ پہنا کر سوکھی گھاس کھلانی پڑ رہی ہے۔ کیا کریں بیچارے مالکان بھی تو مجبور ہیں، آخر کو ان کو اپنی بھی تو دال روٹی چلانی ہے۔