اسد عمر نے سائفر کیس میں گرفتاری کی خبروں کی تردید کر دی

اسد عمر نے کہا کہ دو بار سائفر معاملے پر شامل تفتیش ہو چکا ہوں۔ سائفر معاملے پر کلین ثابت ہوں گے۔ سائفرکیس سیاسی بنیادوں پر بنایاگیا۔

اسد عمر نے سائفر کیس میں گرفتاری کی خبروں کی تردید کر دی

سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے اپنی گرفتاری سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میری گرفتاری کی غلط خبر تھی۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) نے گرفتار نہیں کیا تھا۔

خصوصی عدالت میں پیشی کے موقع پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سائفر کے معاملے میں عدالت آیا ہوں۔سائفر کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری دائر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو بار سائفر معاملے پر شامل تفتیش ہو چکا ہوں۔ سائفر معاملے پر کلین ثابت ہوں گے۔

بعد ازاں اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے سائفر کیس میں درخواست ضمانت از گرفتاری دائر کی۔

پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔ درخواست میں وفاق اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔

اسدعمر نے وکلا بابر اعوان اور سردار مصروف کے توسط سے درخواست ضمانت دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ سائفرکیس سیاسی بنیادوں پر بنایاگیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسدعمر کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کی غرض سے سائفرکیس بنایاگیا۔ سائفرکیس اسدعمر کے خلاف بےبنیاد ہے۔ مقدمے میں دفعات غلط ہیں۔ اسدعمر شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں۔ درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

خصوصی عدالت نے اسد عمر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 29 اگست ضمانت دے دی۔

واضح رہے کہ دو روز قبل یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ اسد عمر کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اسد عمر سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ باضابطہ گرفتار نہیں کیا۔ان سے سائفر کیس میں پوچھ گچھ کی گئی۔