لکھا گیا ہے کہ ایسے مریض جو کہ میڈیکل یونٹ 2 میں موجود ہیں انکو متبادل وارڈز کے آئی سی یوز میں منتقل کیا جائے جہاں آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ نہ آسکے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ پمز اس وقت کرونا کے مریضوں کے علاج اور انکے داخلے کے حوالے سے مکمل صلاحیت اور گنجائش کو استعمال کر چکا ہے۔ اس وقت بڑی تعداد میں مریض ایمرجنسی میں موجود ہیں۔ ان مریضوں کو بھی آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔
سرکلر میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت کو وفاقی دارالحکومت میں دیگر جگہوں کو بھی کرونا کے علاج کے لیئے استعمال میں لانے اور اس حوالے سے مراکز کو فعال کرنے کا کہا جائے۔
https://twitter.com/omar_quraishi/status/1385642861971005444?s=1002
یہی صورتحال پولی کلینک میں بھی ہے جس کے ترجمان کے مطابق کرونا کی تیسری لہر شدید ہے اور کرونا کے مریضوں کا شدید دباؤ ہے، کرونا کے مریضوں کے لیے آکسیجن سپلائی کو برقرار رکھنے کے لیے طے شدہ سرجریز معطل کی گئی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی اسپتال میں کورونا کے لیے مختص وینٹی لیٹرز فل ہو چکے ہیں اور کرونا کے 37 میں سے 27 آکسیجن بیڈز پر کورونا مریض ہیں جب کہ اسپتال میں آکسیجن کے استعمال میں 3 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
ترجمان پولی کلینک نے مزید بتایا کہ اسپتال میں او پی ڈی کا ٹائم بھی کم کر دیا گیا ہے جسے صبح 8 سے دن 2 بجے کے بجائے صبح 8 سے صبح 11 کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں آکسیجن بنانے والی کمپنیوں نے خبردار کیا ہےکہ کورونا کی موجودہ لہر کے دوران اگر آکسیجن کی صنعتی شعبےکو فراہمی نا روکی گئی تو اسپتالوں میں شدید کمی ہو سکتی ہے۔
حکام نے یہ خطرہ بھی ظاہر کیا ہے کہ اگر اسپتالوں کو مسلسل آکسیجن کی فراہمی نا ہوئی تو بھارت جیسی صورتحال بھی پیدا ہو سکتی ہے۔