ڈی سی لاہور نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے عمار جان کے خلاف تمام الزامات واپس لے لئے

ڈی سی لاہور نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے عمار جان کے خلاف تمام الزامات واپس لے لئے
معروف محقق اور حقوق خلق موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر عمار جان کو ’خطرے کی علامت‘ قرار دے کر انہیں ایک ماہ کے لئے حراست میں لینے کے احکامات جاری کرنے والے ڈی سی لاہور نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سامنے عمار جان کے خلاف تمام الزامات واپس لے لئے۔



کیس واپس لینے کی درخواست میں ڈی سی لاہور نے لکھا کہ ڈی آئی جی آپریشن کی ہدایات پر ڈاکٹر عمار جان کو حراست میں لینے احکامات جاری کئے گئے تھے۔ تاہم ان پر الزامات ثابت نہیں ہو سکے اس لئے وہ عدالت سے یہ کیس واپس لینے استدعا کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ  ڈی سی لاہور کی جانب سے 28 نومبر 2020 کو محقق اور استاد ڈاکٹر عمار علی جان کو لاہور میں ایک ماہ کے لئے حراست میں لیے جانے کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عمار علی جان کا عوام میں رہنا نقصِ امن کا باعث ہو سکتا ہے۔

نومبر 2020 کو جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن میں انگریزی گرامر کی بے شمار غلطیاں تھیں اور اس حکم نامے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ یہ عجلت میں لکھا گیا ہے اور اس میں دی گئی توجیہات انتہائی مبہم ہیں۔ اس نوٹیفکیشن پر تاریخ تو 26 نومبر کی ہے لیکن اس کی تفصیلات طلبہ یکجہتی مارچ کے کچھ ہی دیر بعد 28 نومبر سامنے آئی ہیں۔



اس میں کہا گیا ہے کہ عمار علی جان عوام کو ہراساں کرنے کے عادی ہیں اور خوف کی علامت ہیں۔ ان کے بارے میں مستند معلومات ہیں کہ اگر انہیں حراست میں نہ لیا گیا تو وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر law and order کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں اور اس حوالے سے وہ شہری امن کے لئے ایک خطرہ بن چکے ہیں اور اگر انہیں چیک نہ کیا گیا تو یہ ایک بہت بڑی مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔

عمار جان اور انکی تنظیم حقوق خلق موومنٹ نے اس نوٹیفیکیشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ کیس کی پہلی سماعت میں عدالت نے عمار جان کو ضمانت پررہا کر دیا تھا تاہم کیس کی کسی بھی سماعت میں ڈی سی لاہور پیش نہ ہوئے۔

عدالت نے ڈی سی لاہور کے وکلا سے استفسار کیا تھا کہ ڈاکٹر عمار جان کو حراست میں لینے کے احکامات کیوں جاری کئے گئے اس پر ثبوت پیش کئے جائیں جس پر ڈپٹی کمشنر لاہور کے وکلا نے عدالت سے ثبوت فراہم کرنے کی مہلت مانگی تھی۔

کیس کی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ  نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر لاہور کو وارننگ دی تھی کہ  ڈاکٹر عمار جان کے خلاف ثبوت فراہم کیے جائیں یا کیس واپس لیا جائے ورنہ وہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے خلاف سخت فیصلہ دیں گے جس سے ان کا کئیریر داؤ پر لگ سکتا ہے۔

تاہم آج ڈی سی لاہور کی جانب سے عمار جان کے خلاف بنایا گیا کیس باضابطہ واپس لے لیا گیا ہے۔