وکیل قتل کیس: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روک دیا

وکیل قتل کیس: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روک دیا
سپریم کورٹ نے پولیس کو کوئٹہ میں وکیل قتل کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔

جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی کوئٹہ میں وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کے مقدمے سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی بینچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور  جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔ عدالت عظمی کی طلبی پر چیئرمین پی ٹی آئی وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 اگست تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے اپیل پر آئندہ سماعت 9 اگست تک ملتوی کردی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کس بنیاد پر آپ چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے جواب دیا کہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق عمران خان کو شامل تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔

بلوچستان حکومت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کم از کم چیئرمین پی ٹی آئی کو کہیں کہ وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہم فی الحال اس نوعیت کا کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے۔

مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے تو ایف آئی آر کے مندرجات کو چیلنج کر رکھا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جے آئی ٹی متنازع ہے۔ ہم اسے تسلیم نہیں کرتے۔

جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نے رپورٹ فائل کی ہے۔ ہمیں کچھ چیزیں دیکھنی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو آئندہ سماعت پر بھی پیش ہونا ہوگا۔ 2 ہفتے بعد کی تاریخ مناسب ہے۔ اس سے آگے نہیں جائیں گے۔

بعدازاں، عدالت نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس کی مزید سماعت آئندہ ماہ 7 اگست تک ملتوی کردی۔

اس سے قبل آئی جی بلوچستان نے وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی۔ جس میں بتایا گیا کہ ایف آئی آر کے مطابق مقتول کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کی درخواست دینے کی وجہ سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران 8 جون کووزارت داخلہ کی جانب سے 7 رکنی جے آئی ٹی بنائی گئی ۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں بنائی گئی جے آئی ٹی کی اب تک 8 میٹینگز ہو چکی ہیں ۔ جے آئی ٹی کے پہلے اجلاس میں ملزمان کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ 19 جون کو چیر مین پی ٹی آئی کو طلبی کے نوٹسز بھیجیے گئے ۔ مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 4 ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق مقتول کی اہلیہ، 2 بھائیوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیا جا چکے ہیں۔ اب تک چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ متعدد بار نوٹسز بھیجنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے ۔ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔