کیا بنگلور میں ایک مسجد کا نام 'مودی' کے نام پر رکھا گیا ہے؟

کیا بنگلور میں ایک مسجد کا نام 'مودی' کے نام پر رکھا گیا ہے؟
بنگلور: فیس بک اور ٹوئٹر پر فیک نیوز کی اشاعت کا طریقہ بے حد آسان ہے اور قانون کی مضبوط گرفت نہ ہونے کی وجہ سے ان جھوٹی خبروں کی اشاعت کرنے والے صارفین بے خوف اور آزاد ہوکر یہ کارنامے انجام دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کبھی کبھی کسی خصوصی موضوع پر کثرت سے فیک نیوز عام کی جاتی ہے۔

حال ہی میں ایک خبر وائرل ہوئی کہ بنگلورمیں مسلمانوں نے ایک مسجد کا نام مودی مسجد رکھ دیا ہے۔ مسجد کی اندرونی تصویریں ٹوئٹر پر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ بنگلور کے مسلمانوں نے ایک مسجد کا نام بھارتی پرائم منسٹر مودی کے نام پر رکھا ہے، نہ معلوم کتنے لوگ یہ دیکھ کر خود کشی کر لیں گے! ٹوئٹر پر نامی شخص نے جو تصویریں شئیر کی تھیں ان میں مسجد کے اندر مودی کی تصویر بھی دکھائی گئی ہے اور انگریزی میں لکھا گیا ہے ‘ مودی مسجد’ ! اس شخص کو نریندر مودی اور سلمان خورشید ٹوئٹر پر خود فالو کرتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=94kzLddm3-w

بھارتی ویب سائٹ نے انکشاف کیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بنگلور کی مسجد کا نام ‘ مودی مسجد’ ہی ہے لیکن یہ نام بھارتی وزیر اعظم  نریندر مودی کے نام پر نہیں رکھا گیا ہے۔ یہ مسجد تقریباً 175سال پرانی ہے اور مودی عبد الغفور نامی شخص کے نام پر اس کا نام مودی مسجد رکھا گیا تھا۔ گزشتہ دنوں میں اس مسجد میں مرمت کا کام کیا گیا تھا اور اس کو بحال کیا گیا تھا جس کی وجہ سے یہ خبروں میں مرکز گفتگو بنی رہی۔ جہاں تک ٹوئٹ میں عام کی گئی تصویروں کا سوال ہے تو انگریزی میں مودی مسجد کی تختی والی تصویر مسجد کی ہی ہے لیکن جس تصویر میں مودی کی تصویر موجود ہے، اس کے تعلق سے مزید انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن یہ بات ضرور غورطلب ہے کہ مسجدوں میں انسانی تصاویر لگانے کی اسلام میں اجازت نہیں ہے اس لئے یہ تصویر کسی دوسرے مقام کی معلوم ہوتی ہے۔