'نواز شریف کی واپسی کی قیاس آرائیاں غلط نہیں، لیکن موجودہ نظام جلدی ختم نہیں ہوگا'

'نواز شریف کی واپسی کی قیاس آرائیاں غلط نہیں، لیکن موجودہ نظام جلدی ختم نہیں ہوگا'
سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات میں اگلے سیٹ اپ کا معاملہ طے ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ سارا نظام بہت جلدی ختم ہو جائے گا، لیکن مجھے ایسا نہیں لگتا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خراب حکومتی کارکردگی اصل مسئلہ ہے۔ ہیلتھ کارڈ کا سب سے زیادہ شور مچایا گیا لیکن خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات پر بھی اس کا اثر نہیں پڑا۔ عوام نے ووٹ کے ذریعے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا حکومتی کا اصل مسئلہ بری کارکردگی ہے، لیکن اس پر توجہ دینے سے تھوڑی سی بہتری آ جائے گی۔
نواز شریف کی واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف کو کوئی امید دلائی گئی ہے۔ بات چیت کا عمل جاری ہے۔ نواز شریف کو واپسی پر جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔ وہ اگلے الیکشن تک شاید وطن واپس آجائیں۔ اسی لئے سردار ایاز صادق، نواز شریف اور مریم کے بیانات سے ان کی واپسی کا تاثر مل رہا ہے کہ شاید اندر ہی اندر کوئی معاملات چل رہے ہیں۔



ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر مقدمے چلائے گئے، انھیں سزا دی گئی، جیلوں میں رکھا گیا، اس کے بعد صلح کرنا بڑا عجیب سا لگے گا۔ تاہم اگر یہ نظام ٹھیک نہیں چل رہا، حکومتی کارکردگی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ نئے سسٹم کی طرف جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بہترین آپشن نواز شریف ہی ہیں کیونکہ ان کے پاس ووٹ بینک ہے،اس لئے اگر ان کی واپسی کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں تو کوئی غلط نہیں ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کو ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر مسائل جوں کے توں ہیں۔ یہ مڈل کلاس کی حکومت تھی، ان کو فائدہ پہنچانا چاہیے تھا لیکن تاجروں نے فائدہ اٹھایا، مڈل کلاس پس کر رہ گئی۔