سلیکٹڈ وزیراعظم

سلیکٹڈ وزیراعظم
تحریر : (مدیحہ اکرام) ان دنوں لفظ سلیکٹڈ کچھ زیادہ ہی سنا جا رہا ہے، پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر اس لفظ کی گونج ہے۔ اس لفظ کی گونج سے سلیکٹڈ وزیراعظم پریشان نظر آتے ہیں اور شاید اسی لئے پارلیمنٹ کے اندر سیکٹڈ وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ سلیکٹڈ لفظ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کیونکہ سلیکٹڈ وزیراعظم پارلیمنٹ میں چور راستے سے داخل ہوئے اور چور راستے پر چل کے حکومت بنائی۔

اب ذرا یہ بتائیں جو وزیراعظم حکومت اور پارلیمنٹ میں عوام کی ووٹوں سے نہ آیا ہو ۔وہ بھلا کیسے نہیں سلیکٹڈ وزیراعظم کہلائے گا۔ اس کو ایوان کیا عوام بھی سلیکٹڈ وزیراعظم کہہ کر پکارے گی۔ پارلیمنٹ میں سلیکٹڈ پر پابندی لگانے سے وزیراعظم اس لفظ سلیکٹڈ سے دست بردار ہوسکتے ہیں ۔ایسا ممکن نہیں کیونکہ حقیقت یہ ہی ہے کہ پاکستان کا موجودہ وزیراعظم سلیکٹڈ ہے اور حکومت ووٹ چوروں کی ہے۔

یہ وہی سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں جنہوں نے ماضی میں اس پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال بھی کیا۔اس پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی جس میں آج بہت اکڑ کر سلیکٹڈ وزیراعظم بنے بیٹھے ہیں۔ یہ ہے ان کی اصلیت اور حقیقت۔ یہ آئین اور قانون کی بات نہیں کرتے اور نہ ہی عوام کی بات کرتے، اگر سلیکٹڈ نہ ہوتے تو عوام کے دکھ درد کو محسوس کرتے، ان کے لیے اور مشکلات نہ پیدا کرتے۔

ان کی نالائقی اور سلیکٹڈ ہونے کی اور کیا مثال دوں کہ جب یہ ایوان میں آئے تو بلاول بھٹوزرداری کے سلیکٹڈ وزیراعظم کہنے پر عمران خان اور ان کی کابینہ نے پر جوش انداز میں ڈیسک بجا دیئے۔اور اپنے سلیکٹڈ ہونے کی تائید عمران خان اور ان کے ٹولے نے خود ہی کر دی۔ ان کی نالائقیوں کی داستان بھری پڑی ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے حالیہ بیان میں وزیراعظم کو نالائق اعظم کہا جو کہ حقیقت ہے۔ سلیکٹڈ نالائق اعظم اور ان کے نالائق ٹولے اپنی کارکردگیوں سے اپنی نالائقیاں واضح کر دیں۔ ان کی نالائقیوں نے ملکی معیشت کو تباہ کن حالات میں پہنچا دیا ہے۔

سکیٹڈ نالائق اعظم کو سلیکٹڈ لفظ سننے کی ہمت نہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی ایوان میں تقریر کے دوران لفظ سلیکٹڈ استعمال کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔ حالانکہ حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سلیکٹڈ نالائق اعظم کے ٹولے نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ جی ہاں عمران خان سلیکٹڈ ہیں اللہ نے انھیں سلیکٹ کیا ہے۔ اب اپوزیشن جماعتوں کا سلیکٹڈ کہنا انتہائی تکلیف دے کیوں محسوس ہورہا ہے؟

جتنا شور مچانا ہے مچا لیں نالائق اعظم سلیکٹڈ ہیں۔ پارلیمنٹ میں چند لوگوں پر پابندی لگانے سے نالائق اعظم کی اصلیت اور حقیقت نہیں بدل سکتی۔ اور وہ سلیکٹڈ نالائق اعظم سے ہی پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ لفظ سلیکٹڈ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ انھوں نے عوام کے ووٹ کی چوری کی عوام کے حق کی چوری کی۔عوام کی رائے کی چوری کی۔ سلیکٹڈ ہیں بھی تو اس لفظ کو سننے کی ہمت کیوں نہیں ہو پارہی۔ اپنے اندر سچ کو س۔نے اور سچ کو دیکھنے کا حوصلہ پیدا کریں۔ کیونکہ آپ سلیکٹڈ وزیراعظم ہیں۔ سلیکٹڈ وزیراعظم ہی رہیں گے۔ اس بات سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ آپ بھی نہیں سلیکٹڈ نالائق اعظم عمران خان۔

مصنفہ کا تعلق مسلم لیگ نواز سے ہے اور ایک لیڈی کونسلر بھی ہیں۔