گوادر میں جدید ترین شپ یارڈ قائم کرنے کا فیصلہ

کراچی میں قائم پاکستان کا واحد شپ یارڈ ملکی ضروریات پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس میں کیا گیا جس میں یہ کہا گیا کہ ایک اور جدید ترین شپ یارڈ کی تعمیر کے لیے گوادر بہترین مقام ہے کیوں کہ خطے میں اس قسم کی کوئی سہولت میسر نہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ پڑوسی ملک بھارت میں اس وقت 43 سے زیادہ شپ یارڈ اور 50 ڈرائی ڈاک یارڈز ہیں جب کہ بنگلہ دیش میں 23 شپ یارڈز ہیں جس کے باعث وہ بحری جہاز برآمد کرنے والا ملک بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ تقسیم کے وقت پاکستان میں ایک شپ یارڈ تھا جو مشرقی پاکستان کے شہر چٹاگانگ میں برطانوی راج نے تعمیر کیا تھا جب کہ کراچی شپ یارڈ 1957 میں تعمیر ہوا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیدوار میں یہ بھی کہا گیا کہ کراچی شپ یارڈ میں 28 سو ملازمین کام کر رہے ہیں جب کہ اسی شپ یارڈ میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، چین، ایران اور بیلجیئم کے لیے 448 جہاز ڈیزائن کیے جا چکے ہیں۔



کراچی کے اس شپ یارڈ میں نیوی فلیٹ ٹینکر بھی تیار کیے جاتے ہیں جب کہ دیگر منصوبوں میں المونیئم کشتیاں، تیز رفتار میزائل اور آبدوزیں شامل ہیں۔ شپ یارڈ میں جہازوں کی مرمت اور معمول کی انجینئرنگ سرگرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں۔

پارلیمان میں ہونے والے اجلاس کی سربراہی سینیٹر لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کی جب کہ ارکان میں سینیٹرز نعمان وزیر خٹک، نزہت صادق، محمد اکرم، پرویز رشید، محمد علی شاہ جاموٹ، وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال اور کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس کے منیجنگ ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل اطہر سلیم شریک ہوئے۔

قائمہ کمیٹی کو اجلاس میں گوادر شپ یارڈ منصوبے کی تعمیر کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جو 750 ایکٹر رقبے پر محیط ہو گا۔

لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ شپ یارڈ کسی بھی ملک کا سٹریٹیجک اثاثہ تصور کیے جاتے ہیں جو ناصرف مقامی تجارت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ جہازوں کی برآمدات میں بھی ان کا اہم کردار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، سابق حکومت نے گوادر میں شپ یارڈ تعمیر کرنے کی سمری منظور کر لی تھی جب کہ اس حوالے سے بندرگاہ کے ساتھ 750 ایکڑ اراضی اور 20 کروڑ روپے کی گرانٹ بھی جاری کی جا چکی ہے۔

سینیٹ کمیٹی نے زور دیا، وزارت دفاعی پیداوار کی زیرنگرانی گوادر میں شپ یارڈ کی تعمیر وقت پر مکمل کرنے کے علاوہ اس حوالے سے فزیبیلیٹی رپورٹ بھی تیار کی جائے۔