رُوحانی طاقتوں کی لڑائی اور نائب تحصیل ناظم کی اُڑان

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے لندن جا کر چند اہم خُفیہ مُلاقاتوں کے بعد، شیڈو کابینہ کے سربراہ کا تاج (نیا ہیٹ) پہن کر مُتبادل وزیراعظم کے سے اعتماد کے ساتھ جب میڈیا سے گُفتگُو کی تو اس میں ایک جُملہ یہ بھی بولا تھا”اسلام آباد آج کل جادُو ٹُونے کی گرفت میں ہے“ اس جادُو ٹُونے کی ابتداء اُس وقت ہُوئی جب ہمارے آکسفورڈ کے پڑھے ”سابق پلے بوائے“ کی دُوسری بیوی سے طلاق کے فوری بعد پیرنی نے بنی گالہ جا کر کچن سے لے کر چھت تک، اپنے مُرید کے پُورے محل میں دھُونی دی تاکہ بلاؤں کو وہاں سے ”سی آف“ کیا جاسکے.۔

اُس کے بعد پیرنی صاحبہ کی ایڈوائس پر یہاں لاہور میں زمان پارک والا مُرید کا آبائی گھر گرا کر نئے سرے سے تعمیر کیا گیا، اور اس سلسلے میں مدّمُقابل رُوحانی قُوت یعنی سلائی مشین فیم باجی کو بھی وہاں سے بے دخل ہونا پڑا۔

اس امر کی تصدیق کپتان کی اپنی پھُوپھی نے کی۔ جو ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ جاوید زمان کی اہلیہ ہیں۔ انہوں نے قریبی حلقوں کو بتایا کہ اس فیملی میں توہم پرستی یا دُوسرے لفظوں میں ضعیفُ الاعتقادی کُوٹ کوُٹ کر بھری ہوئی ہے۔

بہرحال باجی سمیت کسے معلُوم تھا کہ آنے والے دنوں میں ایک پائے کی رُوحانی طاقت سے ان کا پالا پڑنے والا ہے۔  ایک ایٹمی طاقت ریاست کی مسند اقتدار پر بیٹھ جانے والے آکسفورڈ گریجویٹ نے آدھا پاکستان یعنی مُلک کے سب سے بڑے صُوبے کے تخت پر بٹھانے کے لئے ایک مُنتخب ایم پی اے کا چُناؤ اپنی پیرنی کے استخارے کی بُنیاد پر کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پیرنی نے مُرید کو بتایا کہ اُس نے اس مقصد کے لئے 3 بار استخارہ کیا مگر ہر بار یہی نام نکلا ہے۔

دُوسری طرف تخت پنجاب کے نئے مُنتخب ہونے والے وزیر اعلیٰ کا شرف حاصل کرنے والے سابق نائب تحصیل ناظم نے ابتداء سے ہی اُڑان بھرنے کی ٹھان لی۔ ایک سول سرونٹ انکا کا فرنٹ مین ہے جو باس کے لئے”ڈیل“کرتا ہے۔ باس کا یہ جگری دوست جب انجینئرنگ یُونیورسٹی میں سول انجینئرنگ کا سٹُوڈنٹ تھا اور اپنے موجُودہ باس کا میزبان ہُوا کرتا تھا، اُن دنوں اسی علاقے یعنی ان کے ہوم ٹاؤن سمیت ضلع ڈی جی خان سے تعلّق رکھنے والے مُتعدّد دوستوں کا ایک گرُوپ ہاسٹل کی کنٹین پر گھنٹوں گپ شپ کیا کرتا تھا مگر اب وہ دوست ان میں سے کسی کا فون تک اٹینڈ نہیں کرتا۔

انہی میں شامل ایک سول سرونٹ بتاتا ہےکہ جن دنوں”بگ باس“نائب تحصیل ناظم تھے، میں وہیں بطور ایکسیئن تعینات تھا، مُجھے لوگوں نے بتانا شروع کیا کہ آپ کا دوست توکام کرنے کے لئے ہزار 2 ہزار بھی آرام سے پکڑ لیتا ہے تو ایک دن میں نے اسے فون کیا اور کہا یار اپنے عُہدے کی ویلیُو کا ہی خیال کر لو، ہر عُہدے کی ایک ویلیُو ہوتی ہے اور انسان کا کوئی لیول ہونا چاہیئے۔ وغیرہ وغیرہ!

اور اب سابق نائب تحصیل ناظم نے اس قدر بے رکھی برتنا شُرُوع کر دی ہے کہ اس کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کے اپنے بڑے بھائی نے اس کے رویے سے زچ ہو کر اپنے موبائل فون میں سے اس کا نمبر ہی ڈیلیٹ کر دیا ہے۔