• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مئی 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پارلیمنٹ سے استعفے، صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بڑی بدنیتی ہے یا انتخابات کا التوا؟

فرض کر لیں اگر آج دوبارہ انتخابات ہو جاتے ہیں اور دوبارہ تحریک انصاف جیت جاتی ہے تو اس سے تحریک انصاف کو کیا حاصل ہو گا؟ آخر آپ کو یہ سوال تو اٹھانا چاہئیے تھا کہ جس جماعت کو دو صوبوں میں دوبارہ الیکشن کروانے کی جلدی ہے آخر اس نے اپنی حکومت ختم ہی کیوں کی تھی؟

کاشف احمد by کاشف احمد
مارچ 27, 2023
in تجزیہ
31 1
0
پارلیمنٹ سے استعفے، صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بڑی بدنیتی ہے یا انتخابات کا التوا؟
37
SHARES
176
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

گزشتہ دنوں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال صاحب نے ریمارکس دیے کہ اگر الیکشن کے انعقاد میں بدنیتی نظر آئی تو مداخلت کریں گے۔ چونکہ چیف جسٹس صاحب انتخابات کے حوالے سے کیس کے فیصلے میں 90 روز میں انتخابات کروانے کا فیصلہ دے کر اپنا ذہن ظاہر کر چکے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے کہنے کا کیا مطلب ہے۔ یعنی وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ 90 روز میں انتخابات نہ کروائے گئے تو یہ بدنیتی ہو گی۔ میری نظر میں چیف جسٹس کا نکتہ اہم ہے لیکن انصاف کے ترازو کا جھکاؤ کچھ زیادہ ہی کسی ایک جانب کو ہے۔ کچھ لوگوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے پاس کون سا ایسا پیمانہ ہے جو نیتوں کی جانچ کرے گا۔ بات آئین و قانون کی خلاف ورزی تک ہوتی تو ٹھیک تھا لیکن نیتوں میں فتور کیسے ماپا جائے گا اور کیسے پتہ چلے گا کہ کسی شخص یا ادارے کا الیکشن کروانے سے معذرت کرنا یا انتخابات کو التوا کا شکار کرنا بدنیتی پر مبنی ہے؟

لیکن میں اس نکتہ نظر کا حامی نہیں ہوں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی شخص غیر جانبداری سے آئین و قانون کو مدنظر رکھ کر حالات و واقعات کے تناظر میں کسی شخص یا ادارے کے طرز عمل پر غور و فکر کرے تو بدنیتی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو صرف ایک فریق کی جانب سے بدنیتی کا خدشہ ہے اور وہ بدنیتی جو ابھی وقوع پذیر بھی نہیں ہوئی جبکہ دوسری جانب کی کھلم کھلا بدنیتی چیف صاحب کو نظر نہیں آتی۔ وجہ نا معلوم ہے!

RelatedPosts

"پی ٹی آئی کی ‘حقیقی آزادی’ کی تحریک بغاوت تھی، سزا بھگتنی پڑے گی”

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

Load More

میں چیف جسٹس سے سوال کرتا ہوں کہ مسلسل خاص قسم کے کیسز میں ایک ہی جیسا بنچ تشکیل دیتے رہنا کیا بدنیتی ثابت نہیں کرتا؟ کیا عمران خان کا دو صوبائی اسمبلیاں صرف اس لئے تحلیل کرنا تا کہ پی ڈی ایم اپنی وفاقی حکومت تحلیل کر کے جنرل الیکشن کروانے پر مجبور ہو جائے، کیا یہ بدنیتی نہیں؟ کیا سی سی پی او ڈوگر کیس کو گھسیٹ کر صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کے لئے ازخود نوٹس میں تبدیل کر دینا بدنیتی نہیں؟ نگران حکومت کو پی ٹی آئی اور پرویز الہیٰ کے لگائے گئے افسران کے تبادلے کر کے لیول پلیئنگ فیلڈ بنانے سے روکنا بدنیتی نہیں؟ اگر نگران حکومت آزادانہ طور پر پچھلی حکومت کے لگائے افسران کے تبادلے نہیں کر سکے گی تو ایسی نگران حکومت کا مقصد پھر کیا ہو گا؟ کیا تقرریاں اور تبادلے کرنا صرف پی ٹی آئی حکومت کا اختیار ہے؟ آئین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے علاوہ باقی سب حکومتیں بدنیت ہیں؟ کیا نگران حکومت کو مفلوج کرنا بدنیتی نہیں؟ کیا یہ بدنیتی نہیں کہ عمران خان کے علاوہ کوئی بھی اگر عدالت میں اونچا بول دے تو ججز غصے میں آ جاتے ہیں، کوئی لیٹ ہو جائے تو ضمانت کینسل کرنے کی دھمکی دے دی جاتی ہے اور دوسری طرف عمران خان کی کھلم کھلا دہشت گردی اور جتھہ بندی کے آگے سر جھکانا کیا یہ بدنیتی نہیں؟

اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو میری نظر میں پہلے تو آپ کو اس سوال پر غور کرنا چاہئیے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں کس کے کہنے پر اور کیوں تحلیل کی گئیں؟ اس کے بعد دوبارہ الیکشن کروانے پر بات ہونی چاہئیے تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس جماعت نے اسملیاں توڑیں وہی دوبارہ الیکشن کروانا چاہتی ہے اور باقی تمام جماعتیں اکتوبر میں پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن چاہتی ہیں۔ تحریک انصاف کا یہ عمل کس طرح جسٹیفائی ہو سکتا ہے؟ آپ ہی بتا دیں۔

؎آپ ہی اپنے ذرا جور و ستم کو دیکھیں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی

فرض کر لیں اگر آج دوبارہ انتخابات ہو جاتے ہیں اور دوبارہ تحریک انصاف جیت جاتی ہے تو اس سے تحریک انصاف کو کیا حاصل ہو گا؟ آخر آپ کو یہ سوال تو اٹھانا چاہئیے تھا کہ جس جماعت کو دو صوبوں میں دوبارہ الیکشن کروانے کی جلدی ہے اور ظاہر ہے جس کو جلدی ہے وہ الیکشن ہارنے کی جلدی تو نہیں ہو گی، الیکشن جیتنے کی جلدی ہو گی تو کیا یہ سوال نہیں بنتا کہ آخر آپ نے اپنی حکومت ختم ہی کیوں کی تھی؟ دوبارہ الیکشن کے نتیجے میں بھی آپ کو اگر حکومت ہی ملنی ہے اور آپ نے دوبارہ جیت کر انہی اسمبلیوں میں دوبارہ آ کر بیٹھنا ہے تو پھر اسمبلیاں توڑنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟

حضور یہ ہے وہ بدنیتی جس کی سہولت کاری آپ آئین کی 90 دن کے اندر انتخابات کروانے والی شق کی آڑ میں کرنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ کی نیت ٹھیک ہے تو آپ کو اس بات کا جواب بھی دینا ہو گا کہ اگر آج دو صوبوں میں الیکشن کروا دیے جاتے ہیں تو اکتوبر میں عام انتخابات کے دوران نگران حکومتیں کیسے اور کس قانون کے تحت قائم ہوں گی؟ جبکہ دو صوبوں میں نئی اسمبلیاں وجود میں آ چکی ہوں گی جن کی مدت پانچ سال ہو گی۔ ان دو صوبائی حکومتوں کی موجودگی میں عام انتخابات کس طرح شفاف اور غیر جانبدار کہلائیں گے؟

ان حالات و واقعات کو مدنظر رکھا جائے تو عدالت کو 90 روز میں الیکشن کروانے کا حکم دینے کے بجائے دونوں صوبائی اسمبلیاں بحال کرنے کا حکم دینا چاہئیے تھا کیونکہ جو جماعت متاثرہ فریق بن رہی ہے دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھی زیادہ سے زیادہ ان کو یہی حاصل ہو گا کہ ان کی حکومت قائم ہو جائے گی۔ بس فرق یہی ہوتا کہ مدت پانچ سال کے بجائے اکتوبر تک ہو گی اور پھر اکتوبر میں عام انتخابات بھی نگران حکومت کے نیچے ہو جاتے۔ نہ آئین شکنی ہوتی، نہ بدنیتی شامل ہوتی۔ حضور بحران تو آپ نے خود پیدا کیا ہے جبکہ آپ کے ساتھی ججز کہتے رہے کہ آپ کو پہلے اسمبلیوں کی تحلیل کو دیکھنا چاہئیے لیکن آپ نے کسی کی نہیں سنی۔ آخر کیوں؟

اس کے علاوہ بھی بہت سے سوال اٹھتے ہیں۔ فرض کر لیں اگر کسی ایک جماعت کو ان دو صوبوں میں بھاری اکثریت مل جاتی ہے تو کیا ان الیکشن کے نتائج کا اثر اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات پر نہیں پڑے گا؟ جب لوگوں پر پہلے ہی واضح ہو جائے گا کہ کون سی جماعت کا پلڑا بھاری ہے اور کس کی حکومت آنے والی ہے تو ایسے ماحول میں ریاستی مشینری کس طرح آزادانہ کام کر سکے گی اور عوام کسں طرح آزادانہ ووٹ کاسٹ کریں گے؟ ماضی میں لاڈلوں کو تو اس بات پر بھی اعتراض ہو گیا تھا کہ نواز شریف نے رات 12 بجے وکٹری سپیچ کیوں کر دی؟ جبکہ اس وقت واضح ہو چکا تھا کہ نواز شریف الیکشن جیت چکے ہیں۔ 70 فیصد سے زائد نتائج آ چکے تھے ایسے میں وکٹری سپیچ کی زیادہ اہمیت نہیں تھی۔ اسی طرح کے اور بھی بہت باریک سوال پیدا ہوتے ہیں مگر سب کا ذکر ممکن نہیں۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ انتخابات سے سیاسی استحکام آ جائے گا تو کیا وہ لوگ عمران خان کی گارنٹی لے سکتے ہیں کہ وہ انتخابات کے نتائج کو تسلیم کر لیں گے؟ باقی جماعتوں کی تو طویل تاریخ ہے۔ انہوں نے بدترین انتخابی نتائج کے باوحود سیاسی انتشار پیدا کرنے سے گریز کیا اور پارلیمان کا حصہ بنے لیکن عمران خان کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ تھوڑا سا بھی برا وقت آنے پر سب سے پہلے اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیتے ہیں اور پھر اسمبلیوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں جس سے سیاسی انتشار جنم لیتا ہے۔ کون ہے اس ملک میں جو عمران خان کی گارنٹی لے سکتا ہے؟ اگر کوئی ہے تو سامنے آئے۔

Tags: الیکشن کمیشن آف پاکستانپاکستان تحریک انصافپاکستانی عدلیہپنجاب اسمبلی تحلیلپی ٹی آئیجھوٹا پروپیگنڈاخیبر پختونخوا اسمبلی تحلیلسپریم کورٹ آف پاکستانعمران خان کی انا پرستیقبل از وقت انتخابات کا مطالبہقومی اسمبلی سے استعفے
Previous Post

علی وزیر نے رہائی کے بعد پہلے انٹرویو میں زیریں عدالتوں، اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی

Next Post

طاقت کے عالمی سنگھاسن پہ پھر سے کمیونسٹ بلاک براجمان ہو رہا ہے؟

کاشف احمد

کاشف احمد

مصنف کیمسٹری میں ماسٹرز ہیں، اور کراچی یونیورسٹی میں ابلاغیات کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

Related Posts

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

جہانگیر ترین کی زیر قیادت نئی پارٹی میں ماضی کی بازگشت سنائی دیتی ہے

by وجیہہ اسلم
مئی 29, 2023
0

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کسی بھی بڑی سیاسی جماعت میں سے ناراض اراکین کا موقع اور نظریہ ضرورت کے تحت نئی...

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

چیف جسٹس عدلیہ کی ساکھ کو اپنے اختیارات کی بھینٹ نہ چڑھائیں

by ڈاکٹر ابرار ماجد
مئی 29, 2023
0

بنچز کی تشکیل کا معاملہ اس وقت سپریم کورٹ کے انتظامی اختیارات پر بہت بڑا سوال ہے جو سپریم کورٹ کی ساکھ...

Load More
Next Post
طاقت کے عالمی سنگھاسن پہ پھر سے کمیونسٹ بلاک براجمان ہو رہا ہے؟

طاقت کے عالمی سنگھاسن پہ پھر سے کمیونسٹ بلاک براجمان ہو رہا ہے؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit