• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عورت مارچ ہر اس مظلوم عورت کے لئے امید کی کرن جو ہراساں ہو رہی ہے

ہمیں بھی اپنے سماج کی عورتوں کو خود مختار بنانا ہوگا۔ خود مختار عورت ایک بہترین سماج کی علامت ہوتی ہے۔ پڑھی لکھی مائیں بہترین نسل کو پروان چڑھائے گی، جس کے بدلے میں ایک بہترن معاشرہ وجود میں آئے گا۔

سید عرفان حیدر شیرازی by سید عرفان حیدر شیرازی
فروری 21, 2022
in تجزیہ
14 0
0
عورت مارچ ہر اس مظلوم عورت کے لئے امید کی کرن جو ہراساں ہو رہی ہے
16
SHARES
78
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ہر سال عورت 8 مارچ کو ملک کے مختلف علاقوں میں منایا جاتا ہے۔ پچھلے چار سالوں میں یہ مارچ کراچی، حیدر آباد، اسلام آباد، ملتان اور پشاور تک پھیل چکا ہے اور اکثر اس میں ایسے لوگ شامل ہوتے ہیں جو پڑوسی شہروں سے آتے ہیں اور پھر ان خیالات کو اپنی برادریوں تک لے جاتے ہیں۔ ملتان اور جنوبی پنجاب میں، این جی اوز نے ان گنت مسائل کے خلاف تبدیلی کو آگے بڑھانے کے لیے برسوں کے دوران ترقی کی ہے، لیکن نچلی سطح پر متحرک ہونے کا سلسلہ بہت کم ہے۔

چونکہ 8 مارچ پورے ملک میں ایک سالانہ فکسچر بن گیا ہے۔ ہر سال ایک نئی قسم کا ردعمل دیکھنے میں آتا ہے۔ متنازعہ سمجھے جانے والے نعروں کے ساتھ پوسٹرز، کسی ممنوع موضوع کو اجاگر کرنے والی تصاویر، یا جشن میں خواتین کے رقص کرنے کی ویڈیوز میڈیا میں ہنگامہ برپا کرنے کے لئے کافی ہیں، جس سے خواتین کی تحریک کو ملک میں غلط بیانی اور بے عزتی کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ حکام منتظمین اور مظاہرین کو اس قسم کے ردعمل سے بچانے کے لئے بہت کم کام کرتے ہیں۔

RelatedPosts

چین نے 2 ارب ڈالرز قرض کی ادائیگی رول اوور کر دی: وزیر خزانہ

اسحاق ڈار آئی ایم ایف معاہدے میں خلل ڈال رہا ہے: مفتاح اسماعیل

Load More

ملک میں خواتین مارچ کے ناقدین کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ عورت مارچ کے حق میں بولنے اور اس میں شامل ہونے والوں کی تعداد زیادہ تر اشرافیہ سے ہے۔ اصل بحث تب شروع ہوتی ہے جب عورت مارچ کے بعد معاملات سوشل میڈیا پر نظر آنے لگتے ہیں۔ ناقدین بھی انتہائی سطح پر جا کر ان پوسٹروں کا پروپیگنڈا کرتے ہیں جنہیں خواتین اٹھاتی ہیں اور نعرے لگاتی ہیں۔ وہ اس پر لکھے گئے الفاظ کو تبدیل کرنے کے لئے فوٹو شاپ کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے بحث اور گرم ہو جاتی ہے۔

عورت مارچ کو نظر انداز کرکے اگر عورتوں کی حالت زار پر ایک نظر ڈالی جائے تو وہ کیسی ہے۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ پاکستان خواتین کے رہنے کے لئے بدترین ممالک میں سے ایک ہے، جسے خواتین کے سماجی حقوق سے انکار، امتیازی سلوک، غیرت کے نام پر قتل، وحشیانہ عصمت دری اور عبدوک میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ورلڈ بینک ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں خواتین کی کل آبادی 48 فیصد ہے جس میں مزید کام کرنے والی عورتیں صرف 22 فیصد ہیں جو کہ مردوں کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے جو کہ 68 فیصد ہے۔

2018 کی ورلڈ اکنامک رپورٹ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے پاکستان کو 149 ممالک میں سے 148 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے گذشتہ سال گھریلو اور آن لائن تشدد کی شکایات میں اضافہ درج کیا، جو وبائی امراض کے دوران خواتین کے لئے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایچ آر سی پی نے 2020 میں غیرت کے نام پر قتل کے 430 واقعات درج کئے جن میں 363 خواتین متاثرین شامل تھیں۔ پنجاب پولیس نے صرف ایک صوبے میں 2021 کے پہلے چار مہینوں میں اجتماعی زیادتی کے 53 مقدمات درج کیے تھے جن اب 2022 میں مزید بڑھ گئے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان سے بی بی سی کے ایک انٹرویو کے دوران ملک میں جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان جیسی جگہ پر معاشرے میں فتنہ کو روکنے کے لئے خواتین کو خود کو ڈھانپنے کی ضرورت ہے۔ خان صاحب نے قومی ٹیلی ویژن پر ایک اور انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ جنسی حملہ فحاشی کی پیداوار ہے۔

گذشتہ سال ستمبر میں پاکستان میں لاہور اور سیالکوٹ ہائی وے پر ایک خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ خاتون مدد کا انتظار کر رہی تھی کہ اس کی گاڑی کا ایندھن ختم ہو گیا، اس وقت دو آدمی آئے اور بندوق کی نوک پر اس کے ساتھ زیادتی کی۔ ملزمان کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم، واقعہ کی تفصیلات عام ہونے کے بعد بھی پاکستانی خواتین کو اجتماعی صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کیس پر کام کرنے والے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نے قومی ٹیلی ویژن پر کہا کہ متاثرہ کو وہ راستہ نہیں اختیار کرنا چاہیے تھا جو اس نے لیا تھا۔

ریاست کے حکمران اور ریاستی اداروں کے سربراہ ایسے معاملات میں ہمیشہ مظلوم کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ اس کی طرفداری کرنے کے بجائے اس کے کردار کا پتا لگانے کی کوشش کرتے ہیں اور اکثر وہ ملزم کو بھول جاتے ہیں جس کی آڑ میں اسے سزا نہیں مل پاتی۔

اپریل 2021 میں گھریلو تشدد کی روک تھام اور تحفظ کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اسی دن منظور کر لیا گیا۔ تاہم جب یہ بل سینیٹ میں پہنچا تو اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ اسے ترامیم کے لئے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے۔

بل میں کہا گیا تھا کہ گھریلو تشدد میں وہ تمام جسمانی، جذباتی، نفسیاتی، جنسی اور معاشی استحصال شامل ہیں جو خواتین، بچوں، یا کسی دوسرے کمزور افراد یا کسی دوسرے شخص کے ساتھ کئے گئے ہوں جن کے ساتھ ملزم کا گھریلو تعلق رہا ہو۔ البتہ یہ بل اب تک منظور نہیں ہو سکا۔

ہم اپنی آنکھوں اور اپنے کانوں سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم جہاں رہتے ہیں وہاں اردگرد گھروں میں عورتوں کے ساتھ کیسا سلوک ہے۔ کیا اس دور میں بھی ایک عورت اپنی مرضی سے تعلیم حاصل کر سکتی ہے؟ کیا وہ اپنی مرضی سے اپنی پسند کی شادی کر سکتی ہے؟ کیا وہ رات کو اکیلی سفر کر سکتی ہے؟ رات چھوڑیں کیا وہ دن میں بغیر کسی کے ہراساں کئے اپنی منزل کی طرف جا سکتی ہے؟

کیا وہ اپنی مرضی سے باہر نکل کر کام کر سکتی ہے؟ یقیناً ان جیسی خوش قسمت خواتین کی تعداد ملک میں بہت کم ہے جو باہر نکل کر کام کر سکتی ہوں۔

آج بھی بہت سی حواتین جبری شادیاں میں ہونے والی زیادتیوں کو جھیل رہی ہیں۔ ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں، وہ ویسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

آخر وہ وہاں سے آزادی لے کر جائے گی کہاں؟ کیا کوئی اس کو ہنر یا کوئی کام سکھایا گیا جسے وہ اس جبری شادی سے آزاد ہونے کے بعد استعمال کر سکیں؟ اگر وہ آزاد ہو کر نکل بھی آئے اور کام کرنے لگ جائے تو کیا سماج اسے سکون سے کام کرنے دے گا؟ کیا اسے آرام سے جینے دے گا؟

ان سب سوالوں کے جوابات ابھی تک نہیں دیے جا سکے اور شاید اس سماج میں کوئی دے بھی نہیں سکتا۔

عورت مارچ غلط ہو یا صحیح لیکن عورت مارچ ہر اس مظلوم عورت کے لیے امید کی کرن ہے جو ہراساں ہو رہی ہے۔ عورت مارچ کے حق میں نکلنے والے عورتوں کی حالتِ زار کو دیکھ کر ہی نکلتے ہیں۔

جو اس پر نفرت انگیز انداز میں بات کرتے ہیں وہ ابھی پدر شاہی نظام میں اٹکا ہے۔ دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس میں مرد اور عورتیں کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہے ہیں۔

ہمیں بھی اپنے سماج کی عورتوں کو خود مختار بنانا ہوگا۔ خود مختار عورت ایک بہترین سماج کی علامت ہوتی ہے۔ پڑھی لکھی مائیں بہترین نسل کو پروان چڑھائے گی، جس کے بدلے میں ایک بہترن معاشرہ وجود میں آئے گا۔

Tags: aurat marchHarassmentpakistanWomanپاکستانحقوق نسواںخواتین کے حقوقعورت مارچ
Previous Post

خاندانی رویے، ملازمت پیشہ خواتین کی جہد مسلسل

Next Post

کیا آپ اس فوٹو میں سے اصل ویرات کوہلی کو شناخت کر سکتے ہیں؟

سید عرفان حیدر شیرازی

سید عرفان حیدر شیرازی

Related Posts

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

پی ٹی آئی والوں کو تشدد اور ناانصافی تبھی نظر آتی ہے جب ان کے اپنے ساتھ ہو

by ایمان زینب مزاری
مارچ 25, 2023
0

یہ اُس کے لیے بھی جواب ہے جو ہر پارٹی سے ہو کر پی ٹی آئی میں شامل ہوا اور آج شاہ...

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

عوام قدم بڑھائیں تو عاصم منیر کا کنواں، پیچھے ہٹیں تو عمران خان کی کھائی ہے

by عبید پاشا
مارچ 24, 2023
0

کئی برس پہلے عمران خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ یہ دعویٰ کرتے سنائی دے رہے تھے کہ...

Load More
Next Post
کیا آپ اس فوٹو میں سے اصل ویرات کوہلی کو شناخت کر سکتے ہیں؟

کیا آپ اس فوٹو میں سے اصل ویرات کوہلی کو شناخت کر سکتے ہیں؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In