’عاصم سلیم باجوہ اور شبلی فراز سے نئی ذمہ داریوں پر دلی تعزیت کرتے ہیں‘

’عاصم سلیم باجوہ اور شبلی فراز سے نئی ذمہ داریوں پر دلی تعزیت کرتے ہیں‘
پاکستان کی تحریک انصاف کی حکومت نے گذشتہ ایک مہینے کے دوران وفاقی کابینہ میں دوسری مرتبہ ردوبدل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما سنیٹر شبلی فراز کو وزیر اطلاعات و نشریات مقرر کر دیا ہے جب کہ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی جگہ سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سابق ڈی جی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کو وزیر اعظم کا نیا معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کر دیا گیا ہے۔

وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئیٹ کے ذریعے سے وفاقی کابینہ میں ردوبدل کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ شبلی فراز اور عاصم باجوہ مل کر ایک بہترین ٹیم بنائیں گے۔

تاہم ابھی تک اس بات کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو کس وجہ سے ان کے عہدے سے الگ کیا گیا ہے۔ بعض نجی ٹی وی چینلز کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو مبینہ طورپر کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ تاہم، سرکاری طورپر اس ضمن میں تاحال کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

شبلی فراز

وفاقی وزیر کے عہدے پر تعینات کیے جانے والے شبلی فراز کا تعلق خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کوہاٹ سے ہے۔ وہ پاکستان کے معروف شاعر مرحوم احمد فراز کے صاحبزادے ہیں۔

شبلی فراز 2015 میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پر خیبر پختونخوا سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ تقریباً دو سال قبل وزیراعظم عمران خان نے شبلی فراز کو سینیٹ میں قائد ایوان مقرر کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ شبلی فراز ایوان بالا میں قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل اور تجارت اور قائمہ کمیٹی برائے گردشی قرضہ کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ عام طورپر دھیمے مزاج کے سیاستدان سمجھے جاتے ہیں۔ گذشتہ کچھ عرصے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے بعض بیانات کو حکومتی ایوانوں میں تنقید کی نظر سے دیکھا جا رہا تھا جس کی وجہ سے وزیر اعظم بھی ان سے خوش نظر نہیں آ رہے تھے اور شاید یہی ان کی تبدیلی کی وجہ بنی ہو۔

عاصم باجوہ کون ہیں؟

لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ اس سے پہلے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چئیرمین تھے۔ وہ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل، ڈی جی آرمز اور کمانڈر سدرن کمانڈ کے عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

عاصم باجوہ نے 1984 میں پاک فوج میں کمیشن لی اور 34ویں پنجاب رجیمنٹ کا حصہ رہے۔ انہوں نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی جب کہ این ڈی یو اور کنگز کالج لندن سے وار سٹڈیز میں ڈگریاں حاصل کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ عاصم باجوہ نے سابق آرمی چیف جنرل مشرف کے ساتھ مل کر ان کی کتاب ’ان دی لائن آف فائر‘ کے مرتب کرنے میں ان کی معاونت کی تھی۔

ادھر حکومت کی طرف سے جنرل عاصم باجوہ کی بحیثیت معاون خصوصی اطلاعات مقرر کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ان کے نام کا سرفہرست ٹرینڈ بن گیا جس میں صارفین کی طرف سے ان کی تعیناتی پر مل جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

پشاور کے سینئیر صحافی عارف یوسفزئی نے عاصم سلیم باجوہ کو بطور معاون خصوصی مقرر کرنے پر حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نیا دور اردو کو بتایا کہ ’اس میں شک نہیں کہ بطور ڈی جی آئی ایس پی آر ان کی کارکردگی بہتر رہی تھی جب کہ وہ دھیمے مزاج کے حامل بھی ہیں لیکن کیا پاکستان میں ٹیلنٹ کا قحط الرجال ہے کہ حکومت کو ایک ہی شخص میں ساری خوبیاں اور صلاحیتیں نظر آ رہی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ عاصم سلیم کے لئے نئی ذمہ داریاں نبھانا قدرے مشکل ہوں گی کیونکہ اب وہ فوج سے وابستہ نہیں جہاں صحافیوں کے تندوتیز سوالات سے قدرے محفوظ رہتے تھے جب کہ اب ان کا روزانہ امتحان ہوگا۔ خراب حکومتی کاردگی کی وجہ سے ان کی ذات بھی تنقید اور تنازعات کی زد میں رہے گی۔ عارف یوسفزئی کے بقول ’شاید ہی وہ ان نئی ذمہ داریوں کو نبھانے میں اسی طرح کامیاب ہوں جیسے وہ بطور ڈی جی آئی ایس پی آر رہے تھے‘۔

ادھر سہنئیر صحافی شاہزیب جیلانی نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ بحیثیت ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے ذرائع ابلاغ کو اپنے عہدے کے اثر کے نیچے رکھا اور اس مہم کے نگران رہے جس میں اپنے اس وقت کے باس اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو نجات دہندہ قرار دیا گیا۔ غالباً ان کا اشارہ ’شکریہ راحیل شریف‘ مہم کی طرف ہے جب ان کی ریٹائرمنٹ پر ان کو سوشل میڈیا پر مبارکباد کے پیغامات دیے جا رہے تھے۔ شاہزیب جیلانی نے دعویٰ کیا کہ یہی ’خدمت‘ عاصم سلیم باجوہ کو تھری سٹار جنرل بنانے میں کامیاب ہوئیں۔

جیو ٹی وی کے اینکر سلیم صافی نے شبلی فراز اور عاصم سلیم باجوہ کی تعیناتی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں کو مبارکباد دینے کی بجائے ان سے دلی تعزیت کرتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق اس حکومت کی وکالت فردوس عاشق اعوان جیسے لوگ کر سکتے ہیں اور ان جیسے عزت دار لوگوں کو اس سیٹ آپ کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنی عزت بچانا ناممکن ہو جائے گا۔

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔