جب بپی لہری نے ایک سرگم کے لئے کشور کمار کو گانے سے الگ کر دیا

جب بپی لہری نے ایک سرگم کے لئے کشور کمار کو گانے سے الگ کر دیا
ممبئی کے ریکارڈنگ اسٹوڈیو میں ہلچل مچی تھی۔ گلوکار کشور کمار اور موسیقار بپی لہری کے درمیان گرما گرم بحث چل رہی تھی۔ کشور کمار ریکارڈنگ روم سے نکل کر باہر آگئے چہرے پر پریشانی عیاں تھی۔ یہ پہلی بار ہوا تھا کہ کسی گیت کی ریکارڈنگ میں انہیں اس قدر مشکل پیش آرہی تھی جبکہ بپی لہری کی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اُنہیں کس طرح سمجھائیں۔ گانا ریکارڈ ہو رہا تھا کہ 1982 میں آئی فلم ’ نمک حلال‘ کا ’پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچتی‘۔ جس کی دیسی ’لے‘ خود بپی لہری کی والدہ نے ترتیب دی تھی۔ جسے ان کے بیٹے اب ڈسکو کا تڑکا لگا چکے تھے۔ گانا کم و بیش ریکارڈ ہو گیا تھا لیکن ایک مقام پر آ کر کشور کمار جیسا گلوکار پھنس گیا تھا۔ موسیقار بپی لہری کی یہ ہدایتکار پرکاش مہرہ کے ساتھ پہلی فلم تھی۔ وہ جانتے تھے کہ پرکاش مہرہ کا شمار ان ہدایتکاروں میں ہوتا ہے جنہیں موسیقی کی خاصی سمجھ بوجھ ہے اور انہیں مطمین کرنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔ جو گیتوں کے معیار کے معاملے پر کبھی بھی کوئی ’کمپورو مائز‘ نہیں کرتے۔ کشور کمار رشتے میں تو بپی لہری کے ماموں لگتے تھے۔ اسی لئے ایک احترام کا پہلو بھی دونوں کی اس بحث میں حائل رہا۔ لیکن بپی لہری نے پھر بھی دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیا کہ کشور اس گانے میں آنے والے چند سکینڈز کے سرگم یعنی ’سا سا سا رے گا رے گا پانی سا سا' کو گا ہی نہیں پا رہے۔ بپی لہری نے کئی بار خود گا کر بتایا کہ ایسے گانا ہے لیکن کشور کمار کئی کوششوں کے باوجود ناکام ہی رہے۔

جبھی تو تپ کر ریکارڈنگ روم سے باہر آئے تھے اور کم و بیش ہاتھ جوڑتے ہوئے بپی لہری سے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی پکے راگ گائے نہیں ہیں۔ نہ ان کی کبھی تربیت حاصل کی۔ اسی لئے اس ننھے منے سے ٹکڑے کو پیش کرنے سے معذرت کرتے ہیں۔ ماموں بھانجے کی بحث جاری تھی۔ کسی نے کہا کیوں نا یہ ٹکڑا جگجیت سنگھ کی آواز میں ریکارڈ کر لیں۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ وہ تو شہر سے باہر ہیں۔ یعنی مسئلہ جوں کا توں ہی تھا۔

نمک حلال‘ میں امیتابھ بچن، پروین بوبی، ششی کپور، سمیتا پاٹل، اوم پرکاش اور وحیدہ رحمان مرکزی کرداروں میں تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سمیتا پاٹل کی یہ پہلی کمرشل فلم تھی۔ جس کے ایک بارش والے گیت ’آج رپٹ جائے‘ کو عکس بند کرانے کے بعد وہ کمرے میں بند ہو کر گھنٹوں روتی رہی تھیں۔ وجہ صاف تھی کہ وہ آرٹ اور متوازی سنیما کی ہیروئن تھیں اور انہیں یہ غم اور خوف ستا رہا تھا کہ جب یہ گیت ان کے آرٹ فلموں کے ساتھی دیکھیں گے تو کس طرح ان سے پیش آئیں گے۔

اگر آپ غور کریں تو اس گانے کے علاوہ سمیتا پاٹل نے روایتی بالی وڈ ہیروئن کی طرح اس فلم میں کوئی رقص یا تھرکنے کا اور موقع نہیں دیا۔

خیر جی بپی لہری اور کشور کمار کے درمیان بحث طول پکڑ رہی تھی اور بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ اس چھوٹے سے سرگم کی وجہ سے یہ گانا تعطل کا شکار ہوجائے گا۔ بپی لہری کا خیال تھا کہ ان کی آواز میں یہ سرگم ریکارڈ ہوگا تو پتا لگ جائے گا کہ کوئی اور گلوکار ہے۔ کیونکہ سکرین پر یہ پورا گیت امیتابھ بچن پر ہی فلمایا گیا تھا۔

ایسے میں بپی لہری کلاسیکل گلوکار پی سیتا نرائن مشرا کو طلب کیا جن کی آواز کسی حد تک کشور کمار سے مشابہت رکھتی تھی۔ پی سیتا نرائن باقاعدہ گلوکارہ بھی تھے جنہیں کلاسیکل راگوں پر عبور بھی حاصل تھا۔ اب وہ مائیک کے سامنے تھے جنہوں نے منجھے ہوئے انداز میں اس سرگم کی ریہرسل کی۔ دو تین ٹیک کے بعد بپی لہری نے یہ ٹکڑا ریکارڈ کیا اور ریکارڈنگ سٹوڈیو جبھی تالیوں سے گونج اٹھا۔ مشرا نے اس قدر مہارت سے یہ گایا کہ سننے والوں کو گمان ہی نہیں ہوتا کہ کشور کمار نے نہیں کسی اور نے یہ گنگنایا ہے۔ کیا یہ بپی لہری کا کمال نہیں تھا کہ ’ نمک حلال‘ کے سبھی گانے سپر ڈوپر ہٹ ہوئے لیکن ’پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچتی‘ ان میں سب سے زیادہ مقبول ہوا۔ جس پر اُس سال کشور کمار کو بہترین پلے بیک سنگر کا فلم فئیر ایوارڈ بھی ملا۔

یہی نہیں بپی لہری نے 1982 میں ہی ’ڈسکو ڈانسر‘ کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ جس کے ذریعے متھن چکرورتی کو بالی وڈ میں قدم جمانے کے ساتھ ساتھ نام کمانے کا بھی بھرپور موقع ملا۔ ’ نمک حلال‘ کے ہدایتکار پرکاش مہرہ تو بپی لہری کی موسیقی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ امیتابھ بچن اور جیا پردا کو لے کر جب اگلی فلم ’شرابی‘ بنائی تو اس کے موسیقار کوئی اور نہیں بپی لہری ہی تھے۔ کئی عشرے گزر گئے ہیں لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرے گا کہ آج بھی ’پگ گھنگھرو باندھ میرا ناچتی‘ کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ جس کو بنانے کے لئے کشور کمار اور بپی لہری کو ایک آزمائش سے گزرنا پڑا تھا۔