عدالت نے صحافی عمران ریاض کی رہائی کا حکم دے دیا

عدالت نے صحافی عمران ریاض کی رہائی کا حکم دے دیا
لاہور کی مقامی عدالت نے اینکر پرسن اور سینئر صحافی عمران ریاض خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مقدمہ خارج کر دیا۔

گرفتار اینکر عمران ریاض کو جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضٰی ورک کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے عمران ریاض کے 14 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

عمران ریاض خان کی طرف سے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ ایف آئی اے نے جسمانی ریمانڈ کی جو درخواست دی اس میں کوئی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران ریاض پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے اور درخواست میں کہا گیا کہ عمران ریاض کی تقریر ایف آئی اے کی علاقائی حدود میں آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی اے کا علاقائی حدود کا لفظ قابل غور ہے۔ قانونی حدود کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا اور جب کوئی جرم ثابت نہ ہو تو ملزم کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا جاتا ہے لہٰذا عمران ریاض خان کے خلاف درج مقدمہ خارج کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گھٹیا، غلیظ الزامات لگا کر ڈھول پیٹ رہی ہے جبکہ عمران ریاض خان نے کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا ہے۔

عدالتی ہدایت پر عمران ریاض خان کی تقریر کمرہ عدالت میں چلائی گئی اور جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے تقریر کا متعلقہ حصہ سنا اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعدازاں جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے عمران ریاض کو ریاستی ادارے کی توہین کے الزام سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔