پنجاب اور کے پی انتخابات، درخواستیں چار تین کے تناسب سے خارج ہوئی ہیں: وزیر قانون

پنجاب اور کے پی انتخابات، درخواستیں چار تین کے تناسب سے خارج ہوئی ہیں: وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میری رائے میں یہ درخواستیں چار تین کے تناسب سے خارج ہوئی ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں بادی النظر میں یہ درخواستیں 3-4 سے خارج ہوئی ہیں کیونکہ 23 فروری کو دو معزز جج صاحبان جو اس وقت بنچ کا حصہ تھے۔ انہوں نے اپنا اختلافی نوٹ لکھ کر درخواستیں خارج کیں اور دو جج صاحبان نے آج درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیا۔ تو قانونی تو پر وہ حکمنامےدرست ہیں اور ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ ہمارا موقف ہے یہ پیٹیشن چار، تین سے ریجیکٹ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر سات رکنی بینچ تھا۔ دوججز نے رضا کارانہ طور پر خود کو الگ کرلیا تھا۔

90 روز میں الیکشن کروانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم سر آنکھوں پر لیکن حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ دو ججز نے پہلے ہی درخواستیں خارج کر دیں اور آج بھی دو ججز  کی وہی رائے تھی تو یہ درخواستیں 2-3 سے نہیں بلکہ 3-4 سے خارج ہوئی ہیں۔ اس معاملے کا فیصلہ ہائی کورٹس میں ہونا چاہیے۔

فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ ازخودنوٹس کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں اور نہ ہی یہ تشریح طلب معاملہ ہے۔

وزیرقانون کا مزید کہنا تھا کہ سب سے زیادہ قانون صدر نے توڑا ہے جنہوں نے فیصلہ کرکے تھونپا اور پھر اسے واپس لے لیا۔ دونوں ہائیکورٹس میں معاملات ابھی لینڈنگ ہیں۔ وہیں پرتشریح ہوگی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم آن ریکارڈ کہہ رہے کہ کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا۔ ہمارے وکیل نے کہا ہے کہ 35 ارب روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کا محفوظ فیصلہ سنادیا. عدالت نے دونوں صوبوں میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سےمتعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب اورخیبرپختونخوا سپیکرز کی درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے  3-2  کی اکثریت سے فیصلہ دیا اور فیصلے کی توثیق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس محمد علی مظہر نے کی۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا جو فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے  اور  جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصورعلی شاہ کے اختلافی نوٹ 2 صفحات پر مشتمل ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ  کےاختلافی نوٹ میں استدلال کیا گیا کہ ازخود نوٹس غیر ضروری اور جلد بازی میں لیا گیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔ از خود نوٹس کیس اور پی ٹی آئی کی آئینی درخواستیں مسترد کرتے ہیں۔