'آنے والے انتخابات میں پی ٹی آئی پنجاب میں 10 سیٹیں زیادہ جیتے گی'

'آنے والے انتخابات میں پی ٹی آئی پنجاب میں 10 سیٹیں زیادہ جیتے گی'
ن لیگ اپنا گراؤنڈ کھو چکی ہے۔ ممکنہ طور پہ نئے انتخابات کے بعد بھی پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بنتی نظر آتی ہے۔ ن لیگ شاید پہلے جتنی سیٹیں بھی برقرار رکھنے میں کامیاب نہ ہو۔ پی ٹی آئی پچھلی دفعہ سے بھی 10 سیٹیں زیادہ جیت جائے گی۔ ن لیگ کی یہ حکمت عملی غلط تھی کہ انتخابی مہم کے لئے نواز شریف کا انتظار کرتے رہے۔ انہیں چاہئیے تھا کہ ضمنی انتخابات میں انہیں خود جانا چاہئیے تھا حلقوں میں۔ اب تو مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ تمام انتخابی حلقوں کے لئے امیدوار بھی فائنل نہ کر سکیں۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی افتخار احمد کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واحد ملک ہے جہاں فرد واحد کی خواہش پر اسمبلیاں توڑ دی گئیں جو الیکشن الیکشن کھیلنا چاہ رہا تھا۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ووٹ کے ذریعے بننے والی اسمبلی کو محض اس لیے تڑوا دیا جائے کہ ووٹ کے ذریعے دوبارہ حکومت بنانی ہے۔ عمران خان نے کہا تھا انتخابات مارچ اپریل میں ہوں گے، فواد چودھری اور شیخ رشید نے بھی یہی کہا تھا۔ یہ کیسا اتفاق ہے کہ جو وہ کہتے ہیں وہی ہو جاتا ہے۔ اگر انتخابات ملتوی ہوتے بھی ہیں تو وہ مختصر مدت کے لیے ہو سکتے ہیں، سالہا سال تک تو ملتوی نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر تو تمام الیکشن اکٹھے ہوتے ہیں تو اچھی بات ہے ورنہ تو یہ سارا سال انتخابات میں ہی گزرے گا۔ معاشی حالات پہلے ہی اتنے خراب ہیں۔ عمران خان کی پبلک ڈپلومیسی پچھلے سال اپریل سے اب تک کامیاب ہی چل رہی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا امکان ہے کہ دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 30 اپریل سے تھوڑے آگے چلے جائیں اور قومی اسمبلی اور باقی دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تھوڑے پہلے ہو کر سارے انتخابات اکٹھے ہو جائیں۔ عمران خان تو آرمی چیف سے ملنا چاہتے ہیں مگر آرمی چیف انہیں گھاس ڈالنے کو بھی تیار نہیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر پیش کیا جاتا ہے۔