چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کر دیا گیا

چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عدالت میں پیش کردیا۔

اینٹی کرپشن پولیس سخت سکیورٹی میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو لے کر ضلع کچہری پہنچی۔

سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں بیٹے راسخ الٰہی سے بھی ملاقات کی۔

پراسیکیوشن کی جانب سے تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی ہے۔

پرویز الٰہی کا عدالتی احاطے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کے لیے پیغام ہے کہ آپ حق اور سچ پر ہیں۔ پی ٹی آئی سے کہتا ہوں کہ ڈٹے رہنا ہے بالکل پیچھے نہیں ہٹنا۔ مضبوط رہنا ہے۔ باقی نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ وقت گزر جائے گا۔ میں بے گناہ ہوں۔ میں ہمیشہ افواج پاکستان کا حامی رہا ہوں۔ ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ وہ دیکھیں ان کے قریب بیٹھے لوگ ملک کو کہاں لے کر جارہے ہیں۔ مجھے اپنی عدلیہ پر بھروسہ ہے۔ خود کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نےاپنے دور حکومت میں کسی کے خلاف کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا تھا۔ یہ برا کر رہے ہیں اور بُرا ہی بھگتیں گے۔

ذرائع کے مطابق رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میں کوئی پریس کانفرنس نہیں کروں گا۔ پی ٹی آئی میں ہوں اور اس میں ہی رہوں گا۔

اس سے قبل اینٹی کرپشن کی ٹیم نے تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کا سروسز ہسپتال کی سینئر ڈاکٹرز کی ٹیم سے تفصیلی طبی معائنہ کرایا۔ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے چوہدری پرویز الہٰی کو مکمل طور پر صحت مند قرار دے دیا۔

پرویز الٰہی کے ڈرائیور نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا کہ پرویزالٰہی گلگت بلتستان فرار ہو رہے تھے،۔ پرویز الہی گھر سے 4 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ نکل رہے تھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق دو گاڑیوں میں بچے اور خواتین بیٹھے تھے جن کوچیک بھی کیاگیا۔ جس گاڑی میں پرویزالہی سوار تھے وہ گاڑی بلٹ پروف تھی۔ چیکنگ کیلئے پولیس نے روکا تو گاڑی میں موجود ڈرائیور نے دروازہ نہ کھولا، دروازہ نہ کھولنے پر پولیس کو شک ہوا، گاڑی کا شیشہ توڑنے کی کوشش کی۔ اسی دوران وہ باہر نکلے اور اپنی گاڑی پر جانےکا اصرار کیا،۔ پولیس نے پرویزالٰہی کوگرفتارکرکےسرکاری گاڑی میں اینٹی کرپشن کےدفتر منتقل کیا۔

گرفتاری کے بعد چوہدری پرویز الہٰی کے وکلاء نے کہا ہے کہ یہ جھوٹے اور سیاسی انتقام پر مبنی کیسز ہیں۔ ہماری کوشش ہو گی کہ اس مقدمے کو خارج کرایا جائے۔پرویز الہیٰ چٹان کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ کے وکلاء نے مزید کہا ہے کہ چودھری پرویز الہٰی کی لیگل اسسٹنٹ کے لئے ہمیں اندر نہیں جانے دیا جا رہا۔ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کی فیملی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

واضح رہے کہ پرویز الٰہی کو کل اینٹی کرپشن نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف گجرات کی ترقیاتی سکیموں سے کک بیکس کی مد میں سرکاری خزانے کو ایک ارب 22 کروڑ 93 لاکھ کا نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق مقدمہ میں پرویز الہٰی اور مونس الٰہی کے علاوہ ایکسن ہائی وے گجرات مہر عظمت ، ایس ڈی او آصف راٹھور اور ٹھیکیدار سمیت 9 ملزمان شامل ہیں۔ کرپشن کی جانچ پڑتال کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے خصوصی ٹیم مقرر کر رکھی تھی ۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقرر کردہ ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن اور ڈپٹی ڈائیریکٹر ٹیکنیکل شامل تھے۔ پرویز الہٰی اور مونس الہی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور سرکاری ملازمین کے زریعے ٹھیکا جات من پسند ٹھیکےداروں کو دلوائے۔ من پسند ٹھیکیداروں سے کروڑوں روپے کمیشن بھی وصول کی گئی ، ٹھیکیداروں نے نہایت ناقص مٹیریل استعمال کیا، پرویز الہی اور مونس الہی نے مختلف سکیموں اور منصوبہ جات کو منظور کروا کر رشوت اور کک بیکس وصول کیں۔

ایف آئی آر کے مطابق 27 سو 19 ملین کا ٹھیکا پول کر کے سکائی بلیو بلڈرز کو جاری کیا گیا۔1536 ملین روپے کا ٹھیکا پول کر کے اسد بلڈرز کو جاری کیا گیا۔ 627 ملین روپے کا ٹھیکا ساز باز کر کے سکائی بلیو بلڈرز کو دیا گیا۔ 1516 ملین روپے کا ٹھیکا سٹار اینڈ کو کمپنی کو ملی بھگت سے جاری کیا گیا۔ تمام ادائیگیوں کے کاغذات بوگس اور فرضی تیار کیے گئے۔تمام ڈویلپمنٹ پراجیکٹس غیر معیاری نکلے ۔